آئی ایس آئی کا ناقابل فراموش کارنامہ: 'یہ دنیا کی ہر ایجنسی کو پیچھے چھوڑ گئی'

07:17 PM, 11 Sep, 2021

محمد اسعد لعل
افغانستان میں بہت بڑا گیم کھیلا گیا۔ ایک تو آپ کو لڑائی کے میدان میں نظر آیا ہو گا اور دوسرا دماغوں کا ایک گیم تھا۔ پچاس سال سے عالمی طاقتوں کی بھرپور توجہ افغانستان اور اس خطے پر ہے۔ دنیا بھر کی انٹیلی جنس ایجنسیاں اور ان کے بہترین جاسوس افغانستان کے صحراؤں، پہاڑوں اور جنگلوں میں خاک چھانتے پھر رہے ہیں۔ دنیا کی جتنی بھی بڑی ایجنسیاں ہیں ان میں سے کوئی بھی ایسی ایجنسی نہیں ہے جس کا نیٹ ورک افغانستان تک نہ پہنچا ہو اور وہ اس سر زمین پر نہ اُتری ہو۔

افغانستان میں میدانی جنگ کے ساتھ ساتھ ایجنسیوں کی بھی جنگ جاری تھی۔ بہت سی ایجنسیاں ایک دوسرے کا ساتھ دے رہی تھیں تو بہت سی ایک دوسرے کے خلاف بھی کام کر رہی تھیں۔ یہاں کون کس کا آدمی ہے یہ بھی پتا نہیں چلتا تھا۔ آپ نے ڈبل ایجنٹ کا نام سنا ہو گا، یعنی ایک آدمی ایک وقت میں ایک ایجنسی کے لیے کام کر رہا ہوتا ہے اور اُسی وقت میں دوسری ایجنسی کے لیے بھی کام کر رہا ہوتاہے۔ لیکن آپ کو حیرت ہو گی کہ افغانستان میں ایسے بہت سارے ایجنٹ تھے جو دو سے زیادہ ایجنسیوں کے لیے کام کر رہے تھے۔ اس لیے کوئی کسی پر اعتبار نہیں کرتا تھا، ہر کسی کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ اپنا اصل گیم کوئی کسی کو نہیں بتاتا تھا۔ مثال کے طور پر امریکہ کے فرشتوں کو بھی علم نہیں تھا کہ اشرف غنی ایسے بھاگ جائے گا۔ جس طرح اشرف غنی کا ایک اپنا گیم تھا ایسی طرح ہر ایجنسی اپنا اپنا رول پلے کر رہی تھی۔

میدانی جنگ میں افغان طالبان کو فتح حاصل ہوئی اب دیکھنا یہ ہےکہ اس ساری گیم میں کس ملک کی ایجنسی اپنے مقصد میں کامیاب رہی۔امریکہ کی "سی آئی اے" ایجنسی افغانستان میں رہی جس کے سب سے زیادہ ایجنٹ ایک دور میں یہاں رہے ہیں۔ یہ ایجنسی کافی عرصے سے یہاں کام کر رہی تھی، روس کے حملہ کرنے سے پہلے بھی "سی آئی اے" کے ایجنٹ یہاں پر موجود تھے۔ یہ ایک دور میں پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی" آئی ایس آئی" کے ساتھ مل کر کام بھی کرتی رہی ہے۔"سی آئی اے" کے افغانستان میں کچھ مقاصد تھے۔ جن میں افغانستان کو اپنے قابو میں رکھنا، خطے میں امریکہ کی موجودگی کو یقینی بنانا ،بھارت اور اسرائیل کی مدد کرنا اور افغانستان کے وسائل پر قابو رکھنا، شامل تھا۔ افغانستان کے وسائل میں سب سے اہم چیز لتھیم ہے۔ یعنی جیسے سعودی عرب کے پاس تیل ہے اُسی طرح افغانستان کے پاس لتھیم ہے اور مستقبل کا فیول تیل نہیں بلکہ لتھیم ہو گا۔ "سی آئی اے" کے مقاصد میں ایک یہ بھی مقصد تھا کہ چین کا راستہ روک کر اسے ترقی کرنے سے روکنا تھا۔ کیونکہ چین کے فیوچر پلانز افغانستان اور اس کے پاس کے ممالک سے جڑے ہیں۔

اسرائیل کی خفیہ ایجنسی "موساد "بھی افغانستان میں رہی ہے۔ یہ اپنے بارے میں فیوچر پلانز کرنے آئی تھی۔ ان کو یہ لگتا ہے کہ ایران اور پاکستان ان کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں، لہذا "موساد " کا مقصد یہ تھا کہ ان دونوں ممالک کے بارڈر افغانستان کے ساتھ لگتے ہیں تو اس لیے افغانستان کے حالات خراب کر کے ان کو دباؤ میں رکھا جائے۔ موساد کے لیےان دونوں ممالک پر قریب سے نظر رکھنے کے لیے افغانستان ایک بہترین جگہ تھی۔

روس کی " جی آر یو" اس وقت سب سے بڑی ایجنسی ہے جو افغانستان میں موجود تھی۔ روس کا خواب ہے کہ وہ گرم پانیوں تک پہنچے اور یہاں تک پہنچنے کے لیے اُسے راستے ملنے چاہیں۔ سب سے اچھا راستہ یہ ہےکہ سنٹرل ایشیا سے گزر تے ہوئے افغانستان میں سے گزرے ،اور پھر ایران اور پاکستان کے ساحلوں پر جو بحیرہ عرب ہے وہاں تک رسائی حاصل کر کے عالمی منڈیوں تک چلا جائے ۔یہ روس کی بہت پُرانی خواہش ہے۔ دوسرا افغانستان کے وسائل پر بھی ان کی نظر تھی۔ اس لیے وہ ضروری سمجھتے ہیں کہ اس خطے پر ان کا اثر رہنا چاہیے۔

چین کی انٹیلی جنس ایجنسی "ایم ایس ایس" بھی افغانستان میں موجود رہی۔ یہ مستقبل میں تجارت کرنا چاہتے ہیں، سی پیک بنا رہے ہیں اس لیے وہ افغانستان کے بند راستے کھولنا چاہتے ہیں، افغانستان کے معدنی وسائل پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، افغانستان میں انڈسٹری لگا کر پیسہ بنانا چاہتے ہیں۔۔۔ یہاں کے تمام وسائل کو استعمال کر کے وہ فیوچر کی سوپر پاور بننا چاہتے ہیں۔ اس لیے چین نے اپنی ایجنسی کو افغانستان میں رکھا۔

بھارت کی "را " خفیہ ایجنسی پاکستان کو دوسری طرف سے مصروف رکھنا چاہتی تھی۔ پاکستان کی مشرق والی سرحد پر بھارت ہے اور مغرب والی سرحد پر افغانستان ہے۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ اس سے پہلے کہ پاکستان کشمیر اور دوسرے مسائل پر مشرقی سرحد پر مدِ مقابل ہو تو کیوں نہ پاکستان کو مغربی سرحد پر مصروف رکھا جائے۔ اس ایجنسی نے افغانستان میں بہت بڑی انویسٹمنٹ کی اور درجنوں کیمپس بنائے، وہاں پر دہشت گردوں کو ٹریننگ دی اور ان کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا۔ امریکہ سے قربت کے لیے بھی "را" نے افغانستان میں امریکہ کی ایجنسی اور "این ڈی ایس" جو کہ افغانستان کی خفیہ ایجنسی ہے کے ساتھ مل کر کام کیا۔
فرانس کی خفیہ ایجنسی"ڈی جی ایس ای" ، برطانیہ کی خفیہ ایجنسی "ایم آئی 6" اور آسٹریلیا کی خفیہ ایجنسی"اے ایس آئی ایس" بھی امریکہ اوربھارت کی معاون رہی ہیں۔

اور بھی بہت سے ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیاں افغانستان میں اپنا اپنا رول پلے کرتی رہی ہیں۔
اب بات کرتے ہیں اس انٹیلی جنس ایجنسی کی جسے تھوڑا عرصہ پہلے تک سب ناکام قرار دے رہے تھے، اب سارے اس کی تعریف کر رہے ہیں۔ بھارتی ریٹائرڈ آفیسر یہ کہہ رہے ہیں کہ افغان جنگ میں کامیابی کسی اور کی نہیں ہے بلکہ یہ " آئی ایس آئی" کی ہے۔ ان کی طرف سے یہ الزام(اسے الزام یا تمغہ سمجھیں) لگایا جا رہا ہے کہ " آئی ایس آئی" نے بڑی آسانی سے افغان فوج کو ہتھیار ڈالنے کے لیے آمادہ کیا، افغان حکومت کے اندر انتشار پیدا کیا، اشرف غنی کو اکیلا کر کے بھاگنے پر مجبور کیا اور بغیر لڑائی کے طالبان کا جو آج افغانستان پر قبضہ ہے اس کے پیچھے " آئی ایس آئی" کا ہاتھ ہے۔

پاکستان نے ایسا کوئی اب تک دعویٰ نہیں کیا لیکن سارے پاکستان کا اعتراف کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ یہ ایک ایسی ایجنسی ہےجس نے واقعی میں دنیا کی ٹاپ ایجنسیوں کو نہ صرف افغانستان میں شکست دی بلکہ ایسا ماحول بنا دیا ہے کہ جیسا یہ چاہ رہے ہیں ویسا افغانستان میں ہو رہا ہے۔

" آئی ایس آئی" کا کام افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی، منشیات اور سمگلنگ کو روکنا تھا۔ پاکستان میں جو علیحدگی پسند گروپس ہیں ان کو افغانستان سے امداد ملتی تھی اس کو بھی روکنا تھا۔ بھارت نے جو افغانستان میں دہشت گردی کے کیمپس بنائے تھے ان پر نظر رکھنا اور پاکستان کے خلاف افغانستان میں پیدا ہونے والی تمام سازشوں کو ناکام بنانا " آئی ایس آئی" کا کام تھا کیونکہ یہ پاکستان کی بَقا کا معاملہ تھا۔

عالمی سطح پر پاکستان کے امیج کو بہت تباہ کیا گیا ہے اس کے باوجود سب لوگ یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ دنیا کی درجنوں ایجنسیاں افغانستان میں وہ نہیں کر پائیں جو ایک ایجنسی " آئی ایس آئی" نے اپنے ملک کو محفوظ بنانے کے لیے افغانستان میں کیا ہے۔ اس کامیابی کے پیچھے ایک وجہ یہ بھی تھی کہ دنیا کی باقی ساری ایجنسیاں افغانستان میں اپنے اپنے مفاد کے لیے لڑ رہی تھیں اور " آئی ایس آئی" واحد انٹیلی جنس ایجنسی تھی جو اپنی بَقا کے لیے لڑ رہی تھی۔ یہ ہے دنیا کی تمام ایجنسیوں اور " آئی ایس آئی" کے درمیان سب سے بڑا فرق۔
پاکستان زندہ باد
مزیدخبریں