انسداد دہشت گردی عدالت نے مقدمے سے دہشتگردی کی دفعات نکالنے کی ملزمان کی درخواستیں منظور کرلیں تاہم گرفتار اے ٹی ایس اہلکار ملزم مدثر کی ضمانت کی درخواست بھی خارج کردی۔ عدالت نے دہشتگردی کی دفعات ہٹاتے ہوئے کیس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ بھجوا دیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواستوں پر محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔ ملزمان پولیس اہلکاروں پر طالبعلم اسامہ ستی کو قتل کرنے کا الزام ہے۔
ادھر مدعی مقدمہ نے فیصلہ ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔ وکیل راجہ فیصل یونس نے بتایا کہ اے ٹی سی کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے، سپریم کورٹ تک بھی جانا پڑا تو جائیں گے کیونکہ ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
یاد رہے کہ پولیس فائرنگ سے قتل ہونے والے اسامہ ستی کے والد نے وزیراعظم سے ملاقات میں وفاقی پولیس کے اعلی افسران کے رویے کے متعلق شکایات کا انبار لگا دیا ۔
وفاقی پولیس کے ڈی آئی جی آپریشن پہلے دن سے واقعے کو منظر عام پر لانے سے باز رہنے کے متعلق دباو ڈالتے رہے ، اسامہ ستی کے والد نے وزیر اعظم سے ڈی آئی جی آپریشنز سمیت ایس پی انوسٹگیشن، ایس پی انڈسٹریل ایریا اور ایس پی سی ٹی ڈی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اسامہ کے والد نے مطالبہ کیا ہے کہ اسمبلی اسامہ ستی پولیس ریفارمز کے نام سے قومی اسمبلی میں بل پیش کیا جائے ۔
معتبر ذرائع کے مطابق اسامہ ستی کے والد ندیم یونس ستی نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران پولیس افسران کے متعلق شکایات کے انبار لگا دئیے۔ اسامہ ستی کے والد نے ڈی آئی جی آپریشن اور ماتحت ایس پیز نے ہسپتال میں ہی معاملہ کو مشکوک بنانے کی کوشش شروع کی ، جوان بیٹے کی لاش لینے ہسپتال گیا تو پولیس حکام کے رویے نے توڑ کر رکھ دیا۔
ہسپتال میں ایس پی انوسٹگیشن، ایس پی انڈسٹریل ایریا اور ایس پی سی ٹی ڈی سمیت حکام نے نہتے بیٹے پر شکوک کا اظہار کیا ۔ اسامہ ستی کے والد نے مطالبہ کیا کہ قومی اسمبلی میں اسامہ ستی پولیس ریفارمز کے نام سے بل لایا جائے اور پولیس میں اصلاحات لائی جائیں ۔