جماعت احمدیہ کے ترجمان نے پولیس کی موجودگی میں ہجوم کی جانب سے مینار اور محراب کی مسماری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ وطن عزیز میں احمدیوں کے انسانی حقوق کی صورتحال کی وضاحت کرتا ہے کہ نہ صرف احمدیوں کا جان ومال بلکہ احمدیوں کی عبادت گاہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے 2014 کے تاریخ ساز فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت عالیہ نے پاکستان میں بسنے والی مذہبی برادریوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لئے 8 نکات پر مشتمل رہنما ہدایات جاری کی تھیں۔
ترجمان نے پولیس کی موجودگی میں احمدی عبادت گاہ کے مینار اور محراب کی مسماری کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 20 اور عدالت عالیہ کے فیصلہ کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ماہ 17 مارچ کو گرمولہ ورکاں ضلع گوجرانوالہ میں شر پسند عناصر کی خوشنودی کی خاطر غیر قانونی طور پر احمدی عبادت گاہ کے مینار مسمار کر دیے تھے۔ ترجمان نے مطالبہ کیا کہ پولیس کو غیر قانونی اقدامات سے روکا جائے اور کسی الزام کے بغیر حراست میں لیے گئے 5 احمدیوں کو رہا کیا جائے۔