اس حوالے سے اعلامیئے میں ہے کہ 5 دسمبر 2020 کو اے آر وائی کی جانب سے دی گئی خبر کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں چینل نے ان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑا دیا ہے۔ اور وہ اپنے گانے کی ریکارڈنگ کے لیئے تو وطن میں آئیں لیکن انہوں نے عدالت میں پیش ہونا مناسب نہیں سمجھا۔
اعلامیئے کے مطابق میشا شفیع نہ صرف اپنے وکلا کے ذریعئے عدالت میں پیش ہوتی رہیں بلکہ وہ 9 دسمبر کو خود یہاں پیش ہوئیں۔ پیمرا نے کہا ہے کہ چینل گلوکارہ کے خلاف غیر متوازن خبر نشر کرنے کا مرتکب ہوا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس بھی ’’غلط‘‘ اور ’’بے سروپا‘‘ معلومات نشر کرنے پر بول اور اے آر وائی نیوز کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ٹیلی ویژن چینلوں نے ضابطہ اخلاق 2015ء کی خلاف ورزی کی ہے۔ ول اور اے آر وائی نیوز نے گزشتہ روز یہ خبر نشر کی تھی کہ پاکستان تحریک انصاف کابینہ میں تبدیلی کا فیصلہ کر چکی ہے۔ ان دونوں چینلوں نے یہ دعوی بھی کیا کہ وزیر خزانہ اسد عمر کو ان کے عہدے سے ہٹا کر پٹرولیم کی وزارت دے دی گئی ہے جب کہ کابینہ کے چار دیگر ارکان کے نام بھی لیے گئے تھے۔