انہوں نے ویڈیو لنک پر ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف اقتدار میں وہ لوگ آگئے ہیں جو ہمارے بے گناہ کارکنان کے قاتل ہیں اور دوسری طرف اقتدار سے بے دخل ہونے والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے شہید کارکنوں کے انصاف کے لئے رتی برابر تعاون نہیں کیا بلکہ حال تک نہیں پوچھا۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کا انصاف ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حصول انصاف کے لئے آخری سانس تک قانونی چارہ جوئی جاری رہے گی اور عدلیہ سے انصاف مانگتے رہیں گے۔ اقتدار میں آنے سے قبل شہداء کے انصاف کے لئے عمران خان ہمارے ساتھ تھے، تحریک بھی چلی، احتجاج بھی ہوئے مگر اقتدار میں آ کر وہ شہدا کے انصاف سے ایسے بیگانہ ہوئے جیسے یہ واقعہ ہوا ہی نہیں ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ مرکزی رہنما خرم نواز گنڈا پور بیسیوں مرتبہ اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ حکومتی وزرا سے انصاف کے لئے ملتے رہے۔ انصاف کے سوا ہم نے ان سے کبھی کچھ نہیں مانگا اور نہ ہمیں کوئی حاجت تھی مگر اسلام آباد سے آنے والے عہدیداروں نے فقط وعدے کئے عملاً کچھ نہیں ہوا۔ اس لئے اب ہم کسی کی سیاسی جنگ کاحصہ نہیں بنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے 2018ء میں سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے وقت کہا تھا کہ اس نظام کے تحت 100 الیکشن بھی ہو جائیں مگر تبدیلی نہیں آئے گی۔ یہ نظام جب کرسی پر بٹھاتا ہے تو سب ٹھیک نظر آتا ہے، کرسی سے اٹھا دے تو کہا جاتا ہے کیوں نکالا؟
طاہر القادری نے کہا کہ کارکن اپنے فلاحی، تنظیمی، تعلیمی اور خدمت خلق کے امور پر توجہ مرکوز رکھیں اور پاکستان اور اس کے عوام کی حفاظت اور سلامتی کیلئے دعا کریں۔