نوٹیفکیشن کے مطابق نئے قائد اعوان کے انتخاب تک خواجہ فاروق قائم مقام وزیراعظم کے فرائض سر انجام دیں گے۔آئین کے مطابق زیادہ سے زیادہ 14 دن میں نئے وزیراعظم کا انتخاب لازمی ہے۔
صدر آزاد کشمیر بیر سٹر سلطان محمود نے دستخط کرکے سمری چیف سیکریٹری کو بھجوا دی۔ صدر آزادکشمیر کی ہدایات پر نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے عبوری آئین 1974 کے آرٹیکل 17 ون کے تحت موسٹ سینئر وزیر خواجہ فاروق احمد کو نئے وزیراعظم کے انتخاب تک وزیراعظم کے فرائض سرانجام دینے کی منظوری دی ہے۔
نئے وزیراعظم کے انتخاب تک آزاد کشمیر قابینہ قائم رہے گی۔ سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی طرف سے صوابدیدی عہدوں پر تعینات تمام مشیر، معاونین خصوصی اور وزیراعظم کے اسٹاف میں شامل تمام سیاسی افراد وزیراعظم کے نااہل ہوتے ہی خود بخود عہدوں سے فارغ ہوگئے ہیں۔
خواجہ فاروق احمد کا شمار آزاد کشمیر کے سینئر ترین پارلیمنٹرین میں ہوتا ہے جو 1975 میں پارلیمانی نظام کے تحت قائم ہونے والی آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
خواجہ فاروق احمد کئی بار آزاد کشمیر کابینہ میں وزیر رہ چکے ہیں۔
وزیراعظم تنویر الیاس کی نااہلی کے بعد نئے وزیراعظم آزاد کشمیر کے انتخاب کے لئے آئینی وقانونی ماہرین سے مشاورت جاری ہے۔
دوسری جانب سردار تنویر الیاس نے آج صبح سپریم کورٹ آزاد کشمیر میں نااہلی کے خلاف اپیل دائرکر نے کا اعلان کیا ہے۔ سینئر قانون دان سردار عبدالرازق خان تنویر الیاس کے وکیل ہوں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز آزادکشمیر ہائی کورٹ نے وزیراعظم آزادکشمیر تنویر الیاس کو نااہل قرار دے دیا تھا۔
وزیراعظم آزادکشمیر تنویرالیاس آج مظفرآباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ ان کے خلاف سماعت چیف جسٹس ہائی کورٹ صداقت حسین راجہ کی سربراہی میں فل بینچ نےکی۔
عدالت کے فل کورٹ بینچ نے سماعت کے اختتام پر وزیراعظم آزادکشمیر کو عدالت سے متعلق بیان پر قصوروار قرار دیتے ہوئے سزا سنائی۔ ان کو اسمبلی رکنیت اور وزارت عظمیٰ سے نااہل کر دیا گیا۔ انہیں کسی بھی پبلک عہدے کے لیے نا اہل قرار دیا گیا ہے جبکہ عدالت نے نئے وزیراعظم آزاد کشمیر کے انتخاب کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو لکھ دیا۔
آزاد کشمیرکی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کو توہین عدالت پر نااہل قرار دیا گیا ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم آزادکشمیر تنویر الیاس نے عدلیہ کے خلاف دھمکی آمیز بیانات پر مظفرآباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے اور اعلی عدلیہ سے غیر مشروط معافی مانگی۔ انہوں نے تحریری طور پر لکھ کر دیا کہ میں اعلیٰ عدلیہ سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ میرے الفاظ سےجج کو تکلیف پہنچی تو غیرمشروط معافی مانگتا ہوں۔
سماعت کے دوران وزیراعظم آزادکشمیر کی تقاریر کےکلپ چلائےگئے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد سپریم کورٹ میں بھی پیش ہوں گے۔سپریم کورٹ کا فل بینچ چیف جسٹس جسٹس سعید اکرم کی سربراہی میں سماعت کرے گا۔ بینچ میں جسٹس خواجہ نسیم اور جسٹس رضا علی خان شامل ہیں۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کو تقریر میں دھمکی آمیز لہجہ اختیار کرنے پر آزاد کشمیر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے طلب کر رکھا تھا۔
گزشتہ روز آزاد کشمیر کی اعلیٰ عدالتوں نے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کو عوامی جلسوں میں اپنی تقاریر میں اعلیٰ عدلیہ کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس کے حوالے سے وضاحت کے لیے الگ الگ نوٹس بھیجے تھے۔
سپریم کورٹ کے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ چند ماہ سے وزیراعظم عوامی جلسوں اور تقاریر میں اعلیٰ عدلیہ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کو دھمکی دیتے ہوئے انتہائی تضحیک آمیز اور ناشائستہ زبان استعمال کی ہے۔
ہائی کورٹ کے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم تنویر الیاس نے براہ راست اعلیٰ عدلیہ کو دھمکی دی ہے۔ ایک جلسہ عام میں ان کی تقریر کی زبان انتہائی تضحیک آمیز، نامناسب اور ناشائستہ الفاظ پر مشتمل ہے۔
نوٹس میں مزید کہا گیا تھا کہ سردار تنویر الیاس کا نہ صرف تازہ ترین بیان بلکہ گزشتہ کئی مہینوں کا ٹریک ریکارڈ بھی قابل اعتراض، غیر موزوں اور نامناسب بیانات سے بھرپور ہے۔
8 اپریل کو اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران سردار تنویر الیاس نے بالواسطہ طور پر عدلیہ پر الزام عائد کیا تھا کہ عدلیہ ان کی حکومت کے امور کو متاثر کر رہی ہے اور حکم امتناع کے ذریعے وزیراعظم کے دائرہ کار میں مداخلت کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ اپریل 2022 میں پاکستان آزاد کشمیر میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے ہی منتخب وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد پارٹی کے صدر سردار تنویر الیاس کو نیا وزیراعظم منتخب کرلیا تھا۔ 18 اپریل 2022 کو انہوں نے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ اس سے قبل پی ٹی آئی سے ہی تعلق رکھنے والے وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔