اس حوالے سے مڈل ایسٹ مانیٹر نامی جریدے نے سعودی ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی عرب پاکستانی وزیر خارجہ کے بیانات پر شدید برہم ہے اور یہی بیانات ہی تھے جو سعودی معاشی پیکج کی اچانک معطلی کی وجہ بنے ۔ جریدے نے لکھا کہ یہ سب پاکستان سعودیہ تعلقات میں بگاڑ کا ایک نیا سنگ میل ہے اور معاشی بحران سے نبرد آزما پاکستان کے لئے اس کے مضمرات دور رس ہوں گے۔
لیکن تازہ ترین پیش رفت کی جانب دی نیوز کی ایک خبر نے اشارہ کیا ہے جس کے مطابق اس ساری صورتحال کے بیچ پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ یہ دورہ اگلے ہفتے میں شیڈول کیا گیا ہے۔ اور اس دورے کو موجودہ صورتحال میں بہت اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے
خبر کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ سعودی بادشاہ شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقاتیں کریں گے۔ جس میں وہ افغانستان میں بدلتی صورتحال اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کے بارے شاہی خاندان کو بریف کریں گے۔ خبر میں کہا گیا کہ امید ہے کہ یہ ملاقات دو ملکوں کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کرے گی۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق اس دورے کا مجموعی مقصد سعودی عرب کی قیادت کی ناراضی کو دور کرنا ہے جو کہ شاہ محمود قریشی کے بیانات کے بعد پیدا ہوئی ہے۔ اس حوالے سے اس ہفتے میں پیر کے روز آرمی چیف سے سعودی سفیر نے ملاقات کی تھی جس کے بعد ہی اس دورے کے متعلق خبر سامنے آئی ہے جس کے بعد قیاس ہے کہ اس ملاقات میں ہی معاملات طے ہوئے ہیں۔
کشمیر کے معاملے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اے آر وائی کو متنازعہ انٹرویو دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کشمیر کا معاملہ پاکستان کے لئے حساس ہے۔ خلیجی ممالک کو یہ سمجھنا ہوگا، میں او آئی سی کو بصد احترام کہہ رہا ہوں کہ ہماری کشمیر پر امیدیں زیادہ ہیں۔ سعودی عرب کا اثر و رسوخ او آئی سی پر بہت ہی زیادہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بلایا جائے اور اگر یہ نہ بلایا گیا تو پاکستان معاملات اپنے ہاتھ میں لینے پر مجبور ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ پھر وزیر اعظم عمران خان کو کہیں گے کہ وہ ان ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بلائیں جو کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے موقف کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اے آر وائی کے شو میں دیئے گئے اس انٹرویو میں کہا کہ کشمیر کے معاملے پر وہ پھر آگے جائیں گے ان (سعودی عرب اور عرب ممالک) کے ساتھ یا انکے بغیر۔ یہ انٹرویو در اصل او آئی سی کی جانب سے کشمیر کے معاملے پر مسلم ممالک کا خارجہ اجلاس بلانے کی درخواست کے مسترد ہونے کے بعد دیا گیا تھا۔
تاہم لگ یہی رہا ہے کہ شاہ محمود قریشی کے بیانات کے بعد صورتحال پاکستان کے حق میں جانے کی بجائے مخالف سمت میں چلی گئی ہے جسے سنبھالنے کے لئے جنرل قمر جاوید باجوہ میدان میں اترے ہیں۔