تازہ ترین میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی ویب سائٹ ’’ریڈیو لبرٹی‘‘ نے انکشاف کیا ہے کہ ترکمانستان میں حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ صارفین سے قرآن کی قسم لی جارہی ہے کہ وہ ’’ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک‘‘ (وی پی این) استعمال نہیں کریں گے۔
یہ شرط نہ صرف نئے انٹرنیٹ کنکشن لینے والوں کےلیے، بلکہ پرانے انٹرنیٹ صارفین کےلیے بھی عائد کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) وہ چھوٹے چھوٹے سافٹ ویئر (پلگ اِنز/ ایکسٹینشنز) ہوتے ہیں جنہیں براؤزر میں انسٹال کرکے، گمنام رہتے ہوئے، اُن ویب سائٹس تک بھی رسائی حاصل کی جاسکتی ہے جن پر کسی ملک یا علاقے میں پابندی ہو۔
اس مقصد کےلیے وی پی این ایک ’’ڈیٹا ٹنل‘‘ بناتے ہوئے صارف کو پہلے ایک ’’وی پی این سرور‘‘ تک، اور پھر مطلوبہ ویب سائٹ تک پہنچاتا ہے۔ یہ سارا کام خودکار ہوتا ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ پر اس صارف کے بارے میں معلوم نہیں ہو پاتا کہ وہ کون ہے اور کس ملک سے آیا ہے۔
ویسے تو وی پی اینز (VPNs) کا زیادہ استعمال پورن ویب سائٹس دیکھنے کےلیے دنیا بھر میں کیا جاتا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ کسی بھی ملک میں حکومت/ ریاست مخالف افراد کو (انٹرنیٹ پر گمنام رہتے ہوئے) حکومت کی جانب سے ممنوع کی گئی ویب سائٹس تک پہنچ کر اپنے خیالات ساری دنیا تک پہنچانے میں بھی مدد دیتے ہیں۔
’’ریڈیو لبرٹی‘‘ کا کہنا ہے کہ ترکمانستان میں وی پی اینز کا استعمال ممنوع ہے لیکن پھر بھی بہت سے لوگ وہاں کی ’’شدت پسند اسلامی حکومت‘‘ کے خلاف آواز بلند کرنے کےلیے وی پی اینز سے بھرپور استفادہ کرتے رہتے ہیں۔
فرضی نام ’’آئینور‘‘ والی ایک ترکمانی خاتون کے حوالے سے ریڈیو لبرٹی نے بتایا کہ اپنے گھر پر وائی فائی راؤٹر نصب کروانے کےلیے تمام قانونی اور دستاویزی تقاضے پورے کرنے کے ڈیڑھ سال بعد جب ان کی درخواست منظور ہوئی، تو اُن سے قرآن کی قسم کھا کر یہ اقرار کرنے کےلیے کہا گیا کہ وہ اپنے وی پی این کا بالکل بھی استعمال نہیں کریں گی۔
’’یہاں تو وی پی این کے بغیر کسی چیز تک بھی رسائی ممکن نہیں۔ میں نہیں جانتی کہ (وی پی این استعمال کیے بغیر) میں کیا کروں؟‘‘ آئینور نے ریڈیو لبرٹی کو بتایا۔
ریڈیو لبرٹی کے مقامی نمائندے نے بھی اس خبر کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکمانستان کی وزارتِ قومی تحفظ کے ایک افسر کا مطالبہ تھا کہ ہر انٹرنیٹ صارف سے قرآن پر قسم لینی چاہیے کہ وہ وی پی این کا استعمال کبھی نہیں کرے گا۔
یاد رہے کہ فیس بُک، یوٹیوب اور ٹوئٹر جیسے اہم سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے علاوہ، ترکمانستان میں وی پی این سروسز فراہم کرنے والی کئی ویب سائٹس پر بھی پابندی ہے۔
انٹرنیٹ سینسرشپ کے حوالے سے ترکمانستان کا شمار دنیا کے بدترین متاثرہ ملکوں میں کیا جاتا ہے۔