خیال رہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ‘جھوٹا پراپیگنڈا’ کرنے پر اے آر وائے کی نشریات کو تاحکم ثانی بند کر دیا تھا۔ پیمرا کی جانب سے جاری کیے گئے شوکاز نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ARY کی نشریات میں غیر آئینی، انتہائی قابلِ اعتراض، نفرت انگیز، باغیانہ اور مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی مواد چلایا گیا جس کا مقصد واضح طور پر افواجِ پاکستان کو بغاوت پر اکسانا تھا اور فوج اور وفاقی حکومت کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی جو سراسر بدنیتی پر مبنی تھی۔
نوٹس میں مزید کہا گیا کہ چینل نے اس مواد کے ذریعے وفاقی حکومت پر قطعاً بے بنیاد الزام عائد کیا کہ اس نے حال ہی میں ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے والے افسران کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلا کر ان کے خاندانوں کو ایذا پہنچایا۔
https://twitter.com/AzazSyed/status/1558099108031782913?s=20&t=P8i6fck7JGAQosamBKQZ3A
پیمرا نے اپنے نوٹس میں ARY کمینیکیشن پرائیویٹ لیمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور مالک سلمان اقبال کو تین دن کے اندر اندر پیش ہو کر جواب دینے کا پابند کیا ہے کہ چینل کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے کیوں نہ جرمانہ عائد کر کے، پیمرا آرڈیننس 2002 اور پیمرا ترمیمی ایکٹ کے آرٹیکل 29 اور 30 کے تحت لائسنس کو معطل یا منسوخ کر دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ‘فوج کو بغاوت پر اکسانے کی کوشش’: اے آر وائے کی نشریات بند
اے آر وائے کی نشریات کے دوران پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل نے کیا کہا تھا جس پر پیمرا نے نوٹس جاری کیا، سینیئر صحافی طلعت حسین کی ٹوئیٹس میں دیکھا جا سکتا ہے۔
اے آر وائے کی جانب سے خبریں دی گئی تھیں کہ پاک فوج کی حالیہ شہادتوں پر مسلم لیگ ن نے پی ٹی آئی اور اس کے چیئرمین عمران خان کے خلاف منظم مہم چلائی تھی۔ حکومتی میڈیا سیل کا پہلا کام عمران خان اور پی ٹی آئی کو فوج مخالف ثابت کرنا ہے۔
اے آر وائے پر خبر دی گئی تھی کہ 27 جون 2022 کو مسلم لیگ ن کا سٹریٹیجک میڈیا سیل فعال کر دیا گیا تھا اور حکومتی میڈیا سیل سے عمران خان کو فوج مخالف سیاستدان ثابت کرنے کا بیانیہ بنایا جا رہا تھا۔
تحریکِ انصاف کارکنان کی جانب سے ہیلی کاپٹر حادثے میں ایک لیفٹننٹ جنرل اور ایک برگیڈیئر کی شہادت کے بعد مذموم مہم سامنے آنے کے بعد ARY نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ سب لوگ دراصل ن لیگ کے کارکنان تھے اور انہوں نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس بنا کر شہدا کے خلاف مہم چلائی تاکہ پی ٹی آئی کو بدنام کیا جا سکے۔
چینل نے البتہ اپنے اس دعوے کے حق میں شواہد اور ثبوت کے نام پر کوئی ڈاکٹرڈ کلپ تک پیش نہیں کیا تھا۔ اس خبر پر ایکشن لیتے ہوئے پیمرا نے کیبل آپریٹرز کو اے آر وائے کی نشریات بند کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں، جس کے بعد اسلام آباد، لاہور اور راولپنڈی سمیت کئی شہروں میں نشریات بند ہونا شروع ہو گئی ہیں۔
خیال رہے کہ اے آر وائے برطانیہ میں متعدد مرتبہ جھوٹی خبریں چلانے پر ہرجانے بھر چکا ہے۔ 2014 میں جیو نیوز کے خلاف چلائی گئی ایک مہم کے ثبوت برطانوی عدالت میں پیش نہ کر سکنے کے بعد اس پر بھاری جرمانہ عائد کیا گیا تھا اور نتیجتاً اے آر وائے نے برطانیہ میں خود کو دیوالیہ قرار دے کر چینل بند کر دیا تھا اور اب وہاں VN News کے نام سے ایک چینل کے ذریعے اے آر وائے کی نشریات دکھائی جاتی ہیں۔ یہ چینل متعدد مرتبہ اپنے پراپیگنڈے پر بھاری جرمانے اور ہرجانے ادا کر چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ نے ARY NEWS کو بحال کرنے کا حکم دیدیا
تاہم سندھ ہائیکورٹ نے ARY NEWS کی بندش ختم کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور کیبل آپریٹرز سے کہا کہ چینل کی نشریات کو فوری بحال کیا جائے۔
سندھ ہائی کورٹ نے پیمرا کی جانب سے نیوز چینل کو جاری کیے گئے شوکاز نوٹس کا جواب دینے کی مدت میں 15 اگست تک کی توسیع کردی۔ ساتھ ہی عدالت نے چینل کے وکیل کی جانب سے عدالت کو اس بات کی یقین دہانی کے بعد کہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو مزید عدالتی احکامات تک چینل پر پیش ہونے کی اجازت نہیں ہوگی پیمرا کو چینل کا لائسنس معطل یا منسوخ کرنے سے 17 اگست تک روک دیا۔
تاہم جسٹس ذوالفقار احمد خان کی سربراہی میں سنگل جج بینچ نے کہا کہ شوکاز نوٹس کا مناسب جواب جمع کرانے پر پیمرا چینل کی گزارشات پر غور کرنے کے لیے آزاد ہوگا اور مدعی کو اس بات کو یقینی بنانے کا منصفانہ موقع دیا جائے گا کہ تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے لیکن 17 اگست تک کوئی حتمی حکم جاری نہیں کیا جائے گا۔
https://twitter.com/TalatHussain12/status/1558106995764662272?s=20&t=HFsgQnW8cFQbxWDACYp-Rg
وکیل نے مزید کہا کہ مدعی ان افراد کے حوالے سے انتہائی احتیاط برتیں گے جو اس طرح کے الفاظ کہنے یا کسی مؤقف کا اظہار کرنے کا رجحان رکھتے ہیں اور مستقبل میں اسی طرح کے شوکاز نوٹس کے اجرا کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
بنچ نے یہ ہدایات نیوز چینل کی انتظامیہ کی جانب سے 8 اگست کو پیمرا کی جانب سے جاری کردہ شوکاز نوٹس کو مسترد کرتے ہوئے دائر مقدمے کی ابتدائی سماعت کے دوران جاری کیں۔
پیمرا کے وکیل نے کہا کہ اتھارٹی نے چینل پر پابندی کا کوئی حکم جاری نہیں کیا اور نہ ہی کسی کیبل آپریٹر کو چینل کو کیبل سے ہٹانے کا کوئی حکم جاری کیا۔
عدالت نے درخواست پر پیمرا اور دیگر مدعا علیہان کے ساتھ ساتھ ڈپٹی اٹارنی جنرل کو بھی 17 اگست کے لیے نوٹس جاری کردیے۔