لاہور ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کا 13 اگست کو ہاکی سٹیڈیم میں جلسہ رکوانے اور آسٹرو ٹرف پچ اکھاڑنے سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے کمشنر کو جلسہ کروانے سے متعلق ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔ جسٹس مزمل اختر شبیر نے کیس پر سماعت کی۔
کیس کی سماعت کے دوران عطا اللہ تارڑ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ لاہور میں ایسی بہت سی جگہیں ہیں جہاں پی ٹی آئی والے جلسہ کرا سکتے ہیں۔ سمجھ سے بالا تر ہے کہ یہ سٹیڈیم میں ہی کیوں جلسہ کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ڈی سی اجازت دے دیگا تو کیا ان کے گھر میں بھی جلسہ کر سکتے ہیں۔ ہم ان کا جلسہ روک نہیں رہے صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ کسی دوسری جگہ جلسہ کر لیں۔ جتنا نقصان ہوا ہے اسے انھیں ادا کرنا چاہیے۔
اس پر معزز عدالت کا کہنا تھا کہ کیا کل تک ٹرف لگ سکتی ہے۔ اگر میں انھیں کسی دوسری جگہ جلسہ کرنے کا کہہ دوں تو پھر کیا گورنمنٹ انتظام کر سکتی ہے؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ ہاکی سٹیڈیم میں جلسہ کرانے کا اصل مقصد سیکیورٹی کی وجہ سے ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کے بنیادی حقوق سلب نہ ہوں۔ کھیلوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے آرٹیکل 16 کی ہرگز خلاف ورزی نہیں ہو رہی۔
عدالت نے کہا کہ آپ کے پاس سٹیڈیم کی دوبارہ تعمیر کا کیا طریقہ کار ہے؟ کیا یہیں والا آسٹروٹرف بچھایا جائے گا؟ اگر جلسہ نہیں ہوتا تو ٹرف تو اترا ہوا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کمشنر فیصلہ کریں کہ وہاں پر جلسہ کرنے کا کتنا نقصان ہوا ہے۔ گورنمنٹ پنجاب اس کو دیکھے کہ وہاں کتنا دوبارہ آسٹروٹرف لگانے میں کتنا بجٹ آئے گا؟ عدالت نے حکم دیا کہ پنجاب حکومت یقینی بنائے کہ جلسے کے دوران کوئی نقصان نہ ہو۔
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیراعظم کے معاون خصوصی عطااللہ تارڑ نے پاکستان تحریک انصاف کے 13 اگست کو نیشل ہاکی اسٹیڈیم میں ہونے والے جلسے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔