صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے سمری پر دستخط کیے جانے کے بعد انوار الحق کاکڑ پاکستان کے 8ویں نگران وزیراعظم بن گئے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے درمیان وزیراعظم ہاؤس میں آج نگران وزیراعظم کے حوالے سے مشاورت کی گئی جس میں نگران وزیراعظم کی تقرری پرحتمی مشاورتی عمل خوش اسلوبی سے مکمل کرلیا گیا اور دونوں رہنماؤں نے نگران وزیراعظم کیلئے انوار الحق کاکڑ کے نام پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم اورقائد حزب اختلاف کی جانب سے دستخط کرکے ایڈوائس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کوبھجوا دی گئی تھی جس پر صدر نے دستخط کر دیے ہیں۔صدر مملکت نے تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 224 ایک اے کے تحت کی۔
سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے تاہم حالیہ دنوں میں وہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قریب آگئے تھے۔ ان کی سابق وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال کے ساتھ مسلم لیگ ن میں شمولیت کی خبریں بھی گرم تھیں۔
جون میں دونوں نے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف سے ملاقات بھی کی تھی۔
انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان کے علاقے کان میتر زئی سے ہے۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے 2008 میں صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کے دور میں پہلی بار پاکستان مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر کوئٹہ سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا مگر کامیاب نہ ہوسکے۔
اس کے بعد وہ ن لیگ میں شامل ہوئے اور 2017 میں نواب ثنا اللہ زہری کے دور میں بلوچستان حکومت کے ترجمان بنے۔
انوار الحق کاکڑ 12 مارچ 2018 کومسلم لیگ ن کی حمایت سے آزاد حیثیت سے چھ سال کے لیے سینیٹر منتخب ہوئے تاہم اسی سال اگست میں وہ مسلم لیگ ن سے منحرف ہونے والے اس گروپ کا حصہ بن گئے جنہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کی بنیاد رکھی۔ انوار الحق کاکڑ بی اے پی کے مرکزی ترجمان مقرر کیے گئے۔
انوار الحق کاکڑ اس وقت بھی بطور سینیٹر ایوان بالا میں اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ سینیٹر منتخب ہونے سے قبل جنوری سے مارچ 2018 تک بلوچستان کے وزیر اعلٰی کے مشیر اور دسمبر 2015 سے حکومت بلوچستان کے ترجمان کے طور پر کام کر چکے ہیں۔