تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ساجد اعوان نے "صاف پانی پراجیکٹ" کیس میں 23 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
احتساب عدالت نے صاف پانی ریفرنس میں ن لیگی رہنما راجہ قمر السلام سمیت 16 ملزمان کی بریت کا فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا کہ پراسیکیوشن صاف پانی پراجیکٹ میں کوئی خلاف ورزی یا لاقانونیت ثابت نہیں کرسکی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سروے سے لے کر پراجیکٹ مکمل ہونے تک تمام قوانین پرعمل درآمد کیا گیا، پراجیکٹ میں تبدیلیاں بھی متعلقہ کمیٹیوں کی سفارشات اور منظوری سے کی گئیں، کمیٹیوں نے یقینی بنایا کہ پراجیکٹ میں تبدیلیوں سے منصوبے کی اصل لاگت میں اضافہ نہ ہو۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ نیب نے صاف پانی کمپنی کا ضمنی ریفرنس بھی دائر کیا، شہباز شریف کے داماد اور بیٹی کے ملکیتی علی ٹریڈ سنٹر کا تیسرا فلور اوپن بڈنگ کے ذریعے کمپنی کو دیا گیا۔ پراسیکیوشن کا الزام ہے کہ فلور کا قبضہ نہیں لیا گیا اور ایڈوانس کرایہ دیا گیا، کمپنی نے نا صرف باقاعدہ قبضہ لیا بلکہ نئی انتظامیہ نے کچھ تبدیلوں کے ساتھ معاہدہ برقرار رکھا، یہ بات بالکل واضح ہے کہ کوئی لاقانونیت، رولز کی خلاف ورزی یا مالی فوائد سامنے نہیں آئے۔ سابق سی ای او وسیم اجمل نے اختیارات کا نا جائز استعمال نہیں کیا،
علی عمران کی کمپنی اور صاف پانی کمپنی میں معاملہ معاہدے کے قواعد و ضوابط پورے نہ کرنے کا تھا، دونوں کے درمیان کیس نیب قوانین کے زمرے میں نہیں آتا۔فیصلے میں قرار دیا گیا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کی دفعہ چار کے تحت زیر التواء کیسز اس کے دائرے اختیار میں آتے ہیں۔
عدالت نے ملزموں کی بریت کی درخواستیں منظور کرلیں جبکہ شہباز شریف کی بیٹی اور داماد سمیت دیگر دو ملزموں کو اشتہاری برقرار رکھا۔