92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزراء کو ایوارڈ دینے کا معیار کیا تھا، اس کی سمجھ نہیں آسکی، اس بارے میں سمجھانا چاہئیے تھا۔ پروگرام نائٹ ایڈیشن میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ 9 مہینے کی کارگردگی پر ایوارڈ دئیے گئے، مجھے ایوارڈ نہ ملنے پر کوئی مسئلہ نہیں،بہت سے وزراء ناراض ہو گئے۔
اسی حوالے سے سینئر صحافی مظہر عباس نے کہا کہ کارگردگی ایوارڈ دینے سے پہلے معاملے کو کابینہ لے جانا چاہئیے تھا، جن کی کارگردگی اچھی تھی انہیں بتایا جاتا اور جن کی کارگرد ابھی نہیں تھہ ان کو بھی اعتماد میں لیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ جن وزراء و مشیران کی کارکردگی بالکل اچھی نہیں تھی ان کو تبدیلی کر دیا جاتا۔
مظہر عباس نے کہا کہ یہ عمران خان کی وہی غلطی ہے جو انہوں نے 2013ء کے پارٹی الیکشن کرا کر کی تھی۔
خیال رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود نے وزارتوں کی کارکردگی جانچنے کے طریقہ کار پر سوالات اٹھا دیئے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد ارباب کو خط لکھ دیا جس میں وزارت خارجہ کو 11ویں نمبر دینے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے اپنے خط میں لکھا کہ پرفارمنس ایگریمنٹ کی پہلی سہ ماہی میں وزارت خارجہ نے 26 میں سے 22 اہداف حاصل کئے، دوسری سہ ماہی میں 24 میں سے 18 اہداف کامیابی سے حاصل کیے، وزارت خارجہ نے یقینی بنایا کہ ریویو پیریڈ کے دوران کوئی معاملہ زیر التواء نہ رہے۔
وزیر خارجہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں موقف اپنایا گیا کہ اس دوران وزارت خارجہ نے اعلیٰ سطح کی سرگرمیاں بھی کیں، وزارت خارجہ کے کاموں پر کسی تشویش کا کوئی اظہار نہیں کیا گیا، 30 فیصد کارکردگی جائزہ سے متعلق کوئی تحریری گائیڈ لائنزنہیں دی گئیں، وزارت خارجہ کی یہ گریڈنگ ریویو کمیٹی کے طریقہ کار پر سوالات اٹھاتی ہے۔