جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ عمران خان شہباز شریف کی طرح جہانگیر ترین کو اندر کرنا چاہتے ہیں۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اینکر پرسن اور تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ اگر عدم اعتماد آتی ہے تو اس میں حکومتی بینچز سے بھی ایک بڑی تعداد عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت میں دستخط کردے گی تو حکومت کے لیے صورتحال انتہائی بری ہوجائے گی۔
شاہ زیب خانزادہ کا اپنے تجزیے میں کہنا تھا کہ اس وقت خطرہ تحریک انصاف کو اندر سے ہے اور جمعرات کو جو کارکردگی رپورٹ دکھائی گئی ہے اس کے بعد خطرہ اور بڑھ گیا ہے۔
سلیم صافی نے کہا کہ (ن) لیگ میں اس وقت ایک اطمینان کی سی کیفیت نظر آرہی ہے اور میاں نواز شریف بھی کافی حد تک مطمئن نظر آرہے ہیں کہ ایمپائر نیوٹرل رہے گا، آصف زرداری کا حال یہ ہے کہ وہ اطمینان کا سمندر بنے ہوئے ہیں جب کہ مولانا فضل الرحمٰن بھی بڑی حد تک مطمئن نظر آرہے ہیں۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ عمران خان شہباز شریف کی طرح جہانگیر ترین کو اندر کرنا چاہتے ہیں تاہم وہ باہر پھررہے ہیں او ران کا جہاز بھی ادھر ادھر گھوم رہا ہے، اس مرتبہ جو کچھ ہورہا ہے انتہائی رازداری کے ساتھ ہورہا ہے حد تو یہ ہے کہ جو بھی معاملات ہیں وہ اپنے قریبی ساتھی سے بھی شیئر نہیں کیے جارہے ہیں کیونکہ عدم اعتماد مذاق نہیں ہوتا اس میں بہت جوڑ توڑ ہوتے ہیں، معاملات کو سنبھالنا ہوتا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی صفوں میں اس وقت جو کھلبلی اور بے چینی ہے، وہ بھی اسی بات کی غماز ہے اور اب تو انہوں نے ایوارڈ بھی تقسیم کردیے ہیں، ایوارڈ تو ہمیشہ اختتام پر ہی دیے جاتے ہیں اس لیے ان کو بھی لگ رہا ہے کہ شاید گیم از اوور ۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جو اسٹیبلشمنٹ کے غیر جانبدار ہونے کا ثبوت اور علامت ہے جس میں ایک فیصل واؤڈا کے خلاف فیصلہ ہے، اس وقت حکومتی صفوں میں بہت بے چینی پائی جارہی ہے جب کہ موجودہ صورتحال میں جہانگیر ترین ایک بڑے کھلاڑی کے طور پر سامنے نظر آرہے ہیں کیونکہ اس پارٹی کے اندر سب کو ہی آگاہی ہے آدھے سے زیادہ لوگوں کو لالچ دیکر یا پھر جبر کے ذریعے لایا گیا ہے اور یہ سب ہی جہانگیر ترین کے ذریعے آئے تھے، ابھی صورتحال یہ ہے کہ عمران خان کی خواہش ہے کہ جہانگیر ترین کو وہ ان کے بیٹے سمیت جیل کے اندر کردیں۔
انہوں نے کہا کہ و لوگ جہانگیر ترین اپنے طیارے میں بٹھا کر لائے تھے تو وہ ان کو اسی جہاز میں واپس بھی کہیں اور لے جاسکتے ہیں۔