معاملہ عدالت میں چلا گیا اور بالاخر رواں ہفتے آسٹریلیا کی ایک عدالت نے ویزا منسوخ کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے جوکووچ کو رہا کرنے کا حکم دیا۔
اس کے بعد اب موجودہ آسٹریلین اوپن چیمپئن جوکووچ 17 جنوری سے شروع ہونے والے سال کے پہلے گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ میں کھیل سکیں گے۔
لیکن اس سارے تنازع کی اصل وجہ کورونا ویکسین ہے۔ لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ جوکووچ کو ویکسین کیوں نہیں لگائی گئی؟ اس کے پیچھے ان کی سوچ کیا ہے؟
دنیا کے لیجنڈری ٹینس سٹار 34 سالہ نوواک جوکووچ نے باضابطہ طور پر یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے کورونا ویکسین لی ہے یا نہیں۔ لیکن ماضی میں، وہ کھلے عام ویکسین کی مخالفت کرتے آئے ہیں۔
2020 میں جوکووچ نے کھلے عام ویکسین کی مخالفت کی۔ انہوں نے نے یہ بات ایسے وقت میں کہی جب دنیا میں کورونا کی پہلی لہر آئی تھی۔ انھیں جب اس بیان بازی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو انہوں یہ کہہ کر اپنی پوزیشن واضح کی کہ اس کا مطلب یہ تھا کہ وہ "ماہر" نہیں ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ "یہ فیصلہ کرنے کا انتخاب کریں کہ ان کے جسم کے لیے کیا اچھا ہے"۔
جوکووچ نے فیس بک لائیو پروگرام میں کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ "کوئی بھی ان پر سفر کرنے یا مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے ویکسین لگوانے کے لیے دباؤ ڈالے"۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ وہ "صحت کے بارے میں شعور رکھتے ہیں اور یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اپنے جسم کو کیسے مضبوط کیا جائے تاکہ ہم COVID-19 جیسے حملوں سے بچ سکیں"۔
اس سے قبل کورونا وبا کے دور میں جوکووچ کی اہلیہ نے انسٹاگرام پر فائیوجی کی سازشی تھیوری شیئر کی تھی۔ اسے سوشل نیٹ ورک پر ڈس انفارمیشن قرار دیا گیا۔
اب آسٹریلین اوپن کے دوران جوکووچ کے اردگرد کے تنازع نے ویکسین مخالف کارکنوں کے حوصلے بلند کئے ہیں۔ تاہم جوکووچ نے کبھی کھل کر ان کی حمایت نہیں کی۔
سوشل نیٹ ورک ٹیلیگرام پر، ویکسین مخالف لوگ انھیں ایک ہیرو کے طور پر پیش کر رہے ہیں جو اپنی پسند کا انتخاب کرنے کی آزادی کی علامت ہیں۔ ٹویٹر پر ان کی حمایت میں ہیش ٹیگز بھی چل پڑے ہیں جس میں آسٹریلین اوپن کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔