عدالت نے ملزم کو ثبوت اور ٹھوس شہادت نہ ہونے کی بنیاد پر بری کیا۔ جسٹس صداقت علی خان نے ظفر علی صابری نوشاہی کی بریت کی اپیل پر سماعت کی۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ مدعی لطیف نے درخواست گزار کیخلاف بے بنیاد اور جھوٹا مقدمہ درج کرایا۔ میڈیکل رپورٹ میں نہ زیادتی ثابت ہوئی اور نہ ڈی این اے کرایا گیا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ گھر میں 12 سالہ بچی سے زیادتی کا الزام لگایا جو غلط ہے۔ کیس کا نہ کوئی گواہ اور نہ دوسری کوئی شہادت موجود ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس عمر قید کی سزا سنائی۔ عدالت تیرہ سال سے قید ملزم کو رہا کرنے کا حکم دے۔