ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ملیر میں ناظم جوکھیو قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ملزمان کی مقتول کے ورثا سے صلح کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے رکن سندھ اسمبلی جام اویس گہرام سمیت 3 ملزمان کی صلح نامے کی درخواست منظور کر لی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج ملیر نے سندھ اسمبلی کے رکن جام اویس کا ریلیز آرڈر بھی جاری کر دیا۔
دو ملزمان کی صلح نامے کے حوالے سے عدالت نے کہا کہ دو ملزمان پر اغوا کا الزام ہے اس لیے ان کی صلح کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جام اویس گہرام، معراج جوکھیو اور احمد خان کی صلح کی درخواست منظور کی گئی ہے جبکہ ملزمان دودو خان اور سومار کو قتل کے الزام سے رہا کیا جاتا ہے تاہم ان دونوں پر مقتول کے اغو اکا مقدمہ چلے گا۔
مقدمے کے ایک ملزم سلیم سالار نے صلح نامے کی بنیاد پر کیس سے رہا ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرا اس کیس میں کوئی کردار نہیں ہے۔ صلح نامے کی بنیاد پر رہا نہیں ہوسکتا۔
واضح رہے کہ 27 سالہ ناظم جوکھیو کو 3 نومبر 2021 کو کراچی کے ضلع ملیر میں جام اویس کے فارم ہاؤس میں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ رکن قومی اسمبلی جام کریم کے خلاف پولیس نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر مقدمہ ختم کردیا تھا۔
مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو نے الزام عائد کیا تھا کہ پی پی پی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس سمیت ان کے بڑے بھائی رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم اور ان کے غیرملکی مہمانوں کو تلور کے شکار سے روکنے پر مقتول کو مبینہ طور پر ٹھٹہ میں جام اویس کے فارم ہاؤس میں تشدد کر کے قتل کیا تھا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ڈیفنس کے شاہ زیب قتل کیس میں بھی بااثر ملزمان نے دیت دی تھی ،2017 میں مقتول اور قاتل کے اہل خانہ میں دیت کا معاملہ طے پایا تھا، شاہ زیب قتل کیس میں دیت کے تحت مقتول کے اہل خانہ کو 27 کروڑ روپے دیےگئے۔دیت میں شاہ زیب کے گھر والوں کو ڈیفنس میں ایک 5 سو گز کا بنگلہ بھی دیا گیا۔ جبکہ شاہ زیب کے والد مرحوم کو آسٹریلیا میں فلیٹ بھی دیا گیا۔جتوئی فیملی کا معاہدہ شاہ زیب کے مرحوم والد ڈی ایس پی اورنگزیب کے ساتھ ہوا تھا۔