اطلاعات کے مطابق یہ فرمان مقامی طالبان کے گروپس کی جانب سے جاری کیا گیا ہے تاہم افغان طالبان کی مرکزی قیادت نے اس فرمان سے لاعلمی اور لا تعلقی کا اظہار کیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق یہ فرمان مقامی طالبان کی جانب سے جاری کیا گیا ہے جس کی تصدیق بھی کی گئی ہے اور اس کی مد میں علاقے میں لڑکیوں کی فہرست بھی مانگ لی گئی ہے۔
دوسری جانب افغانستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی کے باعث بھارت کی پریشانی بڑھ گئی ہے اور بھارتی سفارتکاروں کا افغانستان سے انخلا جاری ہے، جس کی بھارتی وزارت خارجہ نے تصدیق بھی کردی ہے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی عملے اور مبینہ را ایجنٹوں کو نکالنے کے لیے آئے جہاز میں افغان فوج کے لیے اسلحہ بھی لایا گیا۔ بھارت کی جانب سے ایک طرف طالبان سے مزاکرات جبکہ دوسری طرف افغان فوج کو اسلحہ دینے کا سلسلہ بھی جاری ہے، جس پر تجزیہ کاروں نے سوالات اٹھا دیے ہیں۔
کابل اور قندھار ایئرپورٹ پر بھارتی فضائیہ کے سی17 کارگو طیاروں کی تصاویر بھی سامنے آگئیں۔ کابل اور قندھار ایئرپورٹ پر بھارتی جہازوں سے سامان اتارتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔