اس وڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر شدید رد عمل آرہا ہے۔ سوشل میڈیا پر اسے ن لیگ کا کلچر کہہ قرار دے رہے ہیں اور مریم نواز سمیت ن لیگ کی اعلی' قیادت سے سوال کر رہے ہیں کہ آیا یہ وہ شخص تھا جس کی آپ مہم چلا رہی تھیں؟
https://twitter.com/Engr_Naveed111/status/1414303738127335424?s=19
فون پر نازیبا کلمات: راجہ فاروق اس سے پہلے بھی یہ کچھ کر چکے ہیں
دوسری بار پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم منتخب ہونے والے راجہ فاروق حیدر اپنے سیاسی بیانات کے باعث اکثر تنازعات کا شکار رہتے ہیں۔ راجہ فاروق حیدر کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے۔ وہ اگست 2016 میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے بارہویں وزیراعظم منتخب ہوئے۔
دی انڈیپیںنڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل بھی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان سے منسوب دو فون کالز کی ریکارڈنگ منظر عام پر آنے کے بعد حزب اختلاف کی جماعتیں ان سے استعفیٰ مانگا تھا اور ان کی اپنی جماعت کے کچھ اراکین بھی اس مطالبے میں شامل ہوئے تھے۔
گذشتہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر دو الگ الگ ریکارڈنگز گردش کیں، جن میں سے ایک میں فاروق حیدر اپنی کابینہ میں شامل وزیر تعلیم افتخار گیلانی جبکہ دوسری میں کسی نامعلوم شخص سے بات کرتے ہوئے سنائی دیتے تھے۔
دونوں میں سے ایک ریکارڈنگ میں وہ اپنی جماعت کے ایک سینیئر رہنما اور ماضی میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر اور وزیر اعظم رہنے والے سردار سکندر حیات اور اپنی کابینہ کے ایک وزیر راجہ عبدالقیوم خان کی ماضی میں مشترکہ کرپشن کے حوالے سے بات کر رہے ہیں جبکہ دوسری ریکارڈنگ مبینہ طور پر حال ہی میں حکمران جماعت سے علیحدگی اختیار کرنے والی ایک خاتون رہنما کے متعلق تھی۔ اس ریکارڈنگ میں فاروق حیدر نے نام لیے بغیر اس خاتون کے متعلق نازیبا کلمات ادا کیے۔
وزیراعظم راجہ فاروق حیدر ماضی میں بھی اپنے متنازع سیاسی بیانات کے باعث کئی بار تنازعات کا شکار ہو چکے ہیں تاہم اس مرتبہ یہ سکینڈل سامنےآنے کے بعد انہیں اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ اپنی جماعت کے اندر سے بھی مخالفت کا سامنا ہے۔
وزیراعظم کی مبینہ ٹیلی فون کالز کی ریکارڈنگز سامنے آنے کے بعد ان کے روایتی حریف، آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے سابق سربراہ اور سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان نے فاروق حیدر کے خلاف ریاست بھر میں 'عزت بچاؤ مہم' کے نام سے احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ سردار عتیق احمد خان نے کہا تھا کہ 'یہ تحریک وزیراعظم کے استعفے تک جاری رہے گی۔'