جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے 53ویں اجلاس کے دوران پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے رپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی نمائندے کی جانب سے پاکستان پر تنقید کی گئی تھی۔
اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے تنقیدپر دفتر خارجہ نے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کے خلاف اسرائیلی بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ اسرائیل پاکستان کو انسانی حقوق پر نصیحت نہیں کرسکتا۔ اس کی اپنی تاریخ فلسطینیوں پر ظلم و ستم سے بھری پڑی ہے۔ اسرائیل کا بیان بنیادی طور پر دیگر ریاستوں کی ایک بڑی اکثریت کے بیانات سے متصادم ہے۔ اسرائیل کی فلسطینیوں پر ظلم و ستم کی طویل تاریخ کے پیش نظر حقوق انسانی کے تحفظ کے بارے میں پاکستان کو اس کے مشورے یا نصیحت کی ضرورت نہیں ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے آج پاکستان کی عالمی رپورٹ کو متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔متعدد ریاستوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے انسانی حقوق کے فروغ میں پیش رفت پر پاکستان کی تعریف کی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان اسرائیل کی جانب سے تنقید کا کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کب سے انسانی حقوق کا علمبردار بننے لگا ہے؟ فلسطینوں کا قاتل اسرائیل عمران خان کی حمایت میں کھڑا ہو گیا ہے۔ یہ گٹھ جوڑ ثابت ہوچکا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی اسرائیل اور بھارت کے اتحادی ہیں۔
شیری رحمان نے سوال اٹھایا کہ سانحہ 9 مئی کا فائدہ کس کو ہوا ؟ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔ تانے بانے بھارت اور اسرائیل سے ملتے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو چاہتے تھے کہ پاکستان دیوالیہ ہوجائے۔
شیری رحمان نے کہا کہ اقوام متحدہ جیسے فورم سے پی ٹی آئی اور نیازی کو اسرائیل کی جانب سے حمایت کرنا ثابت کرتا ہے کہ 9 مئی کے پیچھے کون ہے۔ ان کے تانے بانے ملک کے دشمنوں سے مل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 70 سال سے اسرائیل مظالم ڈھا رہا ہے۔ اسرائیل جو اجتماعی سزا پر یقین رکھتا ہے اس کا یہ بات کہنا ظاہر کرتا ہے کہ یہ ایک ایسا اتحاد ہے جس میں پاکستان کے دشمن نیازی اور اسکے ایکشن کی حمایت میں کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پتہ چل گیا کہ عمران خان کو فارن فنڈنگ کے پیچھے کون ہے۔ 9 مئی کو شہدا کی یادگاروں کو نہیں چھوڑا گیا۔ پاکستان کی سلامتی کے خلاف زہر گھولنے والے کس منہ سے عوام کا سامنا کریں گے۔