اس تحقیق میں کرونا وائرس کے 272 مریضوں کے ایک گروپ کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 41 فیصد میں کھانسی علامات سامنے آنے کے بعد 3 ہفتوں تک برقررار رہی، 24 فیصد کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا رہا جبکہ 23 فیصد میں سونگھنے یا چکھنے کی حس کام نہیں کر رہی تھی۔ مزید 23 فیصد افراد کو ناک بند ہونے جبکہ 20 فیصد کو سردرد کی شکایت رہی۔
محققین کا کہنا تھا کہ کرونا کی علامات آئسولیشن کی مدت سے زیادہ عرصے تک برقرار رہ سکتی ہیں، اسی لیے مریضوں اور طبی عملے میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ علامات بتدریج ختم ہوں گی۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ ایک ویب سائٹ medRxiv پر جاری کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ اس قدر بڑھ چکا ہے کہ عالمی سطح پر اس وبا سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں 15 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ پنجاب، اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں مزید 2 ہزار 440 کیسز سامنے آنے کے بعد ملک میں اس وبا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ 25 ہزار 933 تک جا پہنچی ہے۔
کووڈ 19 کی صورتحال کی نگرانی کے لیے بنائے سرکاری ڈیش بورڈ کے اعداد و شمار کے مطابق مزید 54 مریضوں کے زندگی کی بازی ہار جانے سے جاں بحق ہونے والے مریضوں کی تعداد 2 ہزار 463 ہوگئی جبکہ اب تک 40 ہزار 247 افراد اس بیماری سے شفایاب ہونے میں کامیاب رہے ہیں۔