سینیٹر شیری رحمان نے وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا کے بجٹ ڈاکیومینٹ پارلیمان میں نہیں دیا گیا اور غیر شفاف طریقے سے بجٹ بنایا گیا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کے اس حکومت کو تمام اہداف میں ناکامی ہوئی ہے اور اب ہر تین ماہ بعد نیا منی بجٹ پیش کیا جائے گا، یہ بجٹ آئی ایم ایف نے بنایا ہے، جو آئی ایم ایف نے ٹارگٹ دیا ہے انہوں نے بجٹ میں ڈالا ہے۔
انہو ں نے کہا کہ کرونا وائرس سے پہلے ہی یہ حکومت ریکارڈ قرضے لے چکی ہے، ہمیں توقع تھی صحت کے شعبے میں وسائل لگائے جائے گے۔ یہ بجٹ نہیں ہے اعداد و شمار کی ہیر پھیر ہے، یہ عوام اور ملک دشمن بجٹ ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ اس بجٹ کے بعد عوام پر دباؤ بڑھ جائے گا، ہم بجٹ میں پہلے غریب کا سوچتے تھے، یہ پہلے امیروں کا سوچ رہے۔ پیپلزپارٹی اس بجٹ کو مسترد کرتی ہے۔