سٹیٹ بینک کی مطابق زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا اجلاس آج کراچی میں ہوا جس میں مانیٹری پالیسی کا فیصلہ کیا گیا۔
مرکزی بینک کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو تبدیل نہ کرنے اور 21 فیصد پر بر قرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
https://twitter.com/StateBank_Pak/status/1668220426328371200?s=20
رواں مالی سال نو ماہ کا مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 3.6 فیصد رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کا مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 3.9 فیصد تھا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 6.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ رواں مالی سال کے گیارہ ماہ کا اوسط افراط زر 29 فیصد اور جاری کھاتے کا خسارہ 3.3 ارب ڈالر رہا۔
سٹیٹ بینک کے مطابق جاری کھاتہ کے خسارے میں کمی نے زرمبادلہ کا دباؤ کم کرنے میں مدد فراہم کی۔ قرضوں اور واجبات کی ادائیگی، سرمائے کی آمد میں کمی سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھا۔ عالمی بازار میں اجناس کی قیمتوں میں کمی کا رجحان برقرار رہے گا۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی کی جانب سے توقع ظاہر کی گئی ہے کہ جون سے مہنگائی کم ہونا شروع ہو جائے گی۔ اگر کوئی نادیدہ حالات پیش نہ آئے تو توقع ہے کہ جون اور اس کے بعد مہنگائی میں کمی آنا شروع ہو گی۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اجناس کی قیمتوں، افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ کی موجودہ شرح کے پیش نظر شرح سود برقرار رہنے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں شرح سود ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔مارچ میں شرح سود میں 3 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔ اضافے کے بعد پالیسی ریٹ 21 فیصد پر ہے جو ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح ہے۔ اس سے قبل 2 مارچ کو 300 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا تھا۔