نواز شریف نے فوراً وزیر اعظم شہباز شریف کو فون کیا۔ انہوں نے اپنے اتحادیوں سے مشورہ کیے بغیر ہی نجم سیٹھی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی عبوری کمیٹی کا چیئرمین مقرر کر دیا کیونکہ وزیر اعظم براہ راست کسی کو چیئرمین نہیں لگا سکتا۔ اس کے بعد ایک عبوری کمیٹی تشکیل دینی پڑتی ہے۔ اس کے بعد ایک مقررہ مدت تک الیکشن کرا کے وہ چیئرمین بن سکتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ اس فیصلے کو موجودہ مکس اچار حکمران اتحاد کے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی نے مجبوری میں قبول کیا کیونکہ اتحادیوں میں طے تھا کہ جس وزرات کے نیچے جو عہدہ ہوتا ہے وہ اسی پارٹی کے بندے کو ملے گا۔ وزرات بین الصوبائی کھیل پیپلز پارٹی کے پاس ہے۔ اب آصف زرداری اس بات پر اڑ گئے ہیں کہ اب جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی عبوری کمیٹی کی مدت ختم ہو رہی ہے تو اب اگلا چیئرمین ہمارا بندہ ہو گا۔
آصف علی زرداری اپنے سب سے قریبی دوست چودھری ذکا اشرف کو چیئرمین کرکٹ بورڈ لگانا چاہتے ہیں جبکہ نجم سیٹھی ہر صورت چیئرمین برقرار رہنا چاہتے ہیں۔ یہ سب 10 سال قبل بھی ہو چکا ہے جب نجم سیٹھی اور ذکا اشرف کے درمیان عدالتی جنگ چھڑ گئی تھی۔ کبھی عدالت ذکا اشرف کو چیئرمین کرکٹ بورڈ لگا دیتی تھی اور کبھی دوسری عدالت کا فیصلہ نجم سیٹھی کے حق میں آ جاتا تھا۔ اس عدالتی جنگ سے دنیا بھر میں پاکستان کی خوب جگ ہنسائی ہوئی تھی۔ یوں لگ رہا ہے وہی ناٹک اب دوبارہ شروع ہونے جا رہا ہے۔
نجم سیٹھی اور ذکا اشرف دونوں اپنی اپنی لابنگ بھرپور طریقے سے کر رہے ہیں۔ اب خدشہ یہ ہے کہ اگر ایک کو لگایا گیا تو ماضی کی طرح پھر ویسے ہی معاملات نہ شروع ہو جائیں۔
اگر ان احباب پر نظر ڈالیں تو دونوں بہت قابل احترام اور پڑھے لکھے انسان ہیں۔ نجم سیٹھی نامور صحافی، دانشور اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔ ذکا اشرف سابق بیورو کریٹ ہیں۔ دونوں کے سنجیدہ پس منظر کے باوجود ماضی میں دونوں کے بیچ عدالتی جنگ ہو چکی ہے۔ اب پھر دونوں لابنگ کے ذریعے سرد جنگ کا آغاز کر چکے ہیں۔
اکتوبر میں بھارت میں 50 اوورز کا عالمی کپ ہونے جا رہا ہے جبکہ ایشیا کپ اس سال پاکستان میں ہونا ہے مگر بھارتی کرکٹ ٹیم کے پاکستان آنے سے انکار کے بعد عجیب سی گومگو کی کیفیت پاکستان کرکٹ بورڈ اور بھارتی کرکٹ کے درمیان ہے اور ایک سرد جنگ کی کیفیت ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایک توانا آواز کی ضرورت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نجم سیٹھی اور ذکا اشرف دونوں بہت پڑھے لکھے اور تجربہ کار لوگ ہیں اور شاندار پس منظر رکھتے ہیں مگر چیئرمین کرکٹ بورڈ کے عہدے کیلئے طفلانہ حرکتیں کر رہے ہیں۔
اس سارے منظرنامے میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان کی کرکٹ کا ہے کیونکہ ماضی میں بھی نجم سیٹھی اور ذکا اشرف کی عدالتی جنگ نے عالمی سطح پر ہمارا مذاق بنایا تھا۔ اب حالات پھر اسی طرف جا رہے ہیں۔
حرف آخر پاکستان کرکٹ بورڈ کی عبوری کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی جانے کیوں شکیل شیخ کو اتنا نوازتے ہیں۔ ہارون رشید کو چیئرمین ڈومیسٹک کرکٹ کمیٹی لگانے کے باوجود شکیل شیخ کو چیئرمین ری آرگنائزنگ کرکٹ کمیٹی لگانے دیا ہے۔ یاد رہے ہارون رشید سابق ٹیسٹ کرکٹر ہیں جبکہ شکیل شیخ نے کبھی کلب کرکٹ بھی نہیں کھیلی۔