کورونا وائرس کی تشخیص، علامات اور بچاؤ کے طریقے جن کے لئے اسپتال جانے کی ضرورت نہیں

03:02 PM, 12 Mar, 2020

نیا دور
کسی بھی شخص کے کورونا وائرس کا شکار ہونے کی صورت میں فوری طور پر ایسی کوئی علامات سامنے نہیں آتیں جس سے اندازہ ہو سکے کہ اس کو یہ بیماری لاحق ہے۔ تو یہ کیسے پتہ چلے گا کہ اس شخص کو یہ بیماری لاحق ہے؟

جب تک انہیں بخار یا کھانسی کی شکایت ہوتی ہے اور وہ اسپتال پہنچتے ہیں، اس وقت تک پھیپھڑے 50 فیصد fibrosis کا شکار ہو چکے ہوتے ہیں۔ یعنی بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔

تائیوانی ماہرین کا از خود معائنے کا آسان طریقہ

تائیوان سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے از خود اپنا معائنہ کرنے کا ایک انتہائی آسان طریقہ بتایا ہے جو روزانہ صبح اٹھ کرایک عام آدمی اپنا کر اپنا معائنہ کر سکتا ہے۔

صبح سو کر اٹھنے کے بعد قدرے صاف فضا میں سانس اندر کھینچ کر دس سیکنڈ کے لئے روک لیجئے۔ اگر آپ بغیر کھانسے یا کسی بھی مشکل کا سامنا کیے بغیر یہ عمل تکمیل دے لیتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے پھیپھڑوں میں fibrosis کا مسئلہ نہیں، جس سے واضح ہو جائے گا کہ آپ کورونا وائرس کا شکار نہیں۔

آج کل کے حالات میں بہتر ہے کہ روزانہ صبح صاف فضا میں خود پر یہ تجربہ ضرور کر کے دیکھ لیں۔

جاپانی ڈاکٹروں کا پانی کے ذریعے کورونا سے بچاؤ کا طریقہ

کورونا وائرس کا علاج کرنے والے جاپانی ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو اپنا منہ اور گلا مسلسل تر رکھنے کے لئے ہر 15 منٹ میں ایک مرتبہ چند گھونٹ پانی ضرور پی لینا چاہیے۔ ایسا کرنا کیوں ضروری ہے؟ کورونا وائرس اگر آپ کے منہ میں ہو اور آپ اس پر پانی پی لیں تو یہ معدے میں پہنچ جاتا ہے اور معدے میں داخل ہوتے ہی مختلف قسم کے تیزاب اس کو ختم کر دیتے ہیں۔ اگر آپ بار بار پانی نہیں پئیں گے تو یہ وائرس آپ کی سانس کی نالی اور پھر پھیپھڑوں میں داخل ہو جائے گا۔ اور پھر یہ انتہائی خطرناک واقع ہو سکتا ہے۔



زکام کا مطلب کورونا وائرس نہیں

اگر آپ کو زکام ہے اور ناک بہہ رہی ہے تو اس میں پریشانی کی بات نہیں کیونکہ یہ عام ٹھنڈ لگنے کی نشانی ہے۔ کورونا وائرس نمونیا میں آپ کو خشک کھانسی ہوتی ہے اور ناک نہیں بہتی۔ یہ وائرس اونچے درجہ حرارت میں survive نہیں کر سکتا اور صرف 26 سے 27 ڈگری درجہ حرارت میں یہ ختم ہو جاتا ہے۔ یہ سورج کے سامنے ٹھہر نہیں سکتا۔ اگر کورانا وائرس کا کوئی بھی مریض چھینکتا ہے اور اس کے منہ سے اس کے جراثیم باہر آتے ہیں تو یہ دس فٹ ہوا میں تیرنے کے بعد زمین پر گر جاتا ہے اور پھر فضا میں موجود نہیں ہوتا۔ تاہم، اگر یہ کسی دھاتی چیز پر گرے تو کم از کم 12 گھنٹے تک زندہ رہ سکتا ہے، لہٰذا اگر آپ کسی بھی دھاتی چیز کو ہاتھ لگائیں تو فوری طور پر اپنے ہاتھوں کو دھو لیں۔ کپڑے پر یہ وائرس 6 سے 12 گھنٹے بچ سکتا ہے۔ برف والے جوسز یا پانی پینے سے پرہیز کریں۔ اپنے ہاتھ بار بار دھوئیے کیونکہ یہ وائرس ہاتھوں پر صرف 10 سے 15 منٹ تک بچتا ہے لیکن اس دوران بہت کچھ ہو سکتا ہے۔  آپ اپنی آنکھوں یا ناک کو مل سکتے ہیں۔

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں؟

  • سب سے پہلے یہ گلے پر حملہ کرتا ہے اور تقریباً تین سے چار دن آپ کا گلا پکا رہتا ہے۔

  • اس کے بعد یہ ناک کے مواد میں شامل ہو کر سانس کی نالی اور پھر پھیپھڑوں میں داخل ہو کر نمونیا کا مؤجب بنتا ہے۔ اس کے بعد یہ قریب پانچ سے چھ دن اور لیتا ہے۔

  • نمونیا کے دوران تیز بخار اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا رہتا ہے۔

  • اس دوران معمولی انداز میں ناک بند نہیں ہوتی۔ آپ کو یوں محسوس ہوتا ہے گویا آپ ڈوب رہے ہیں۔


اگر ایسی صورتحال پیدا ہو جائے تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کرنے کی کوشش کریں۔
مزیدخبریں