پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ 'میں نے اور ڈاکٹر مصدق ملک نے پولنگ بوتھ کے بالکل اوپر نصب کیمرے کا سراغ لگایا'۔اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے مبینہ خفیہ کیمرے کی تصویر بھی شیئر کی۔
https://twitter.com/Mustafa_PPP/status/1370235332197748737
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے ڈاکٹر مصدق ملک نے بھی اپنے پیغام میں کہا کہ 'کیا مذاق ہے، سینیٹ کے پولنگ بوتھ میں خفیہ/چھپے ہوئے کیمرے نصب کیے گئے'۔ ساتھ ہی انہوں نے بھی اپنی ٹوئٹ میں 2 تصاویر شیئر کیں۔
https://twitter.com/DrMusadikMalik/status/1370235911255031808
دوسری جانب سینیٹرز کی حلف برداری کی تقریب کے بعد پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے مبینہ خفیہ کیمروں کی تنصیب پر اعتراض کیا جس کے بعد اپوزیشن اراکین کے احتجاج نے ایوان کو مچھلی بازار میں تبدیل کردیا۔
تاہم پریزائنڈنگ افسر نے ایجنڈے سے ہٹ کر کوئی معاملہ موضوع بحث لانے سے انکار کردیا البتہ موجودہ پولنگ بوتھ کو ہٹا کر نیا پولنگ بوتھ لگانے کی ہدایت کی۔
اس ضمن میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سینیٹر مصدق ملک نے بتایا کہ پارٹی کی ہدایت پر وہ اور مصطفیٰ نواز کھوکھر پولنگ بوتھ چیک کرنے پہنچے جہاں عین بوتھ کے اوپر 2 خفیہ کیمرے نصب تھے اور ایک کا رخ ووٹ ڈالنے والے شخص پر جبکہ دوسرے کا فوکس بیلٹ پیپر پر مرکوز تھا۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی سیکیورٹی کی ذمہ داری انتظامیہ پر ہے ایسے میں کسی نے اندر جا کر پولنگ بوتھ میں کیمرے لگادیے، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ وہاں ایک لیمپ بھی موجود ہے جس میں سوراخ ہے اور کسی کو معلوم نہیں کہ وہاں کتنے مائیکرو فون نصب ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیچے کی طرف بھی بوتھ میں کوئی ڈیوائس چسپاں ہے جو بظاہر مائیکرو فون کے ساتھ کیمرا لگ رہا ہے کیوں کہ وہ سیلڈ ہے اس لیے ابھی یہ نہیں بتاسکتے کہ وہ مائیکروفون ہے یا کیمرا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں پولیس اسے ثبوت مانتے ہوئے ہمارے سامنے کھولے اور پھر دیکھا جائے کہ اس کے اندر کیا کیا موجود ہے۔