یہ چونکا دینے والا بیان انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے دیا۔ وقار ستی کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ نے بات چیت میں کہا کہ میری زندگی میں ایسا لمحہ کبھی نہیں آیا، جب لوگ دیکھیں گے کہ وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی۔
پروگرام کے دوران لمحہ بہ لمحہ ملک میں بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ حکومت کے پاس آپشنز بہت ہی کم ہوتے جا رہے ہیں۔ تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی گئی ہے، ملک میں نئی سیاسی صف بندیاں کی جا رہی ہیں لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدہ حکمت عملی ہمیں نظر نہیں آ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ منانے آ رہے ہیں وہ تو یہ بات ہی نہیں کر رہے کہ آپ ہمیں تحریک عدم اعتماد کیلئے ووٹ دیں۔ جہاں تک اپوزیشن کا تعلق ہے، ہر گزرتا لمحہ انھیں مضبوط سے مضبوط کرتا جا رہا ہے۔ پاکستان ڈیمو کریٹک (پی ڈی ایم) میں شامل تمام چھوٹی چھوٹی جماعتیں تینوں بڑی جماعتوں کیساتھ آن بورڈ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ حکومتی اراکین بھی جتھوں کی شکل میں اپوزیشن کیساتھ رابطے کر رہے ہیں کہ اگر ہماری جان بخشی ہو جائے اور کسی قسم کی کمٹمنٹ دیدیں تو بتائیں ہم آپ کیلئے کیا کر سکتے ہیں۔
وقار ستی نے بتایا کہ آج سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ تحریک عدم اعتما ناکام ہو جائے گی۔ اس کے فوری بعد اپوزیشن کے ذمہ داروں کا آپس میں رابطہ ہوا جس میں اسد قیصر کیخلاف بھی تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ خبریں ہیں کہ صدر مملکت کیخلاف بھی مواخذے کی کارروائی کی تیاریاں کر لی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ذمہ دار ذرائع نے آج یہ بھی کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن کیساتھ رابطہ کرکے یہ پیشکش کی ہے کہ اگر دو اراکین اسمبلی دیدیں تو کیا ان کی چیئرمین شپ بچ سکتی ہے؟ انہوں نے اس سلسلے میں جس جماعت کے سربراہ کیساتھ رابطہ کیا ان کا کہنا تھا کہ آپس میں مشاورت کرکے آپ کی آفر کا جواب دیا جائے گا۔
وقار ستی نے کہا کہ صرف ایک دو دن میں تمام اتحادی پارٹیاں اپنے مستقبل کا فیصلہ کر لیں گی۔ اتحادیوں کیلئے فارمولہ یہی بنایا گیا ہے کہ انھیں وہی کچھ دیا جائے گا جس پر وہ اس وقت کام کر رہے ہیں۔