'نئی کابینہ کا بنیادی مقصد اسٹیبلشمنٹ کو خوش کرنا نظر آتا ہے'

پچھلے 30 سالوں میں پاکستان کی اقتصادی پالیسی پہ گلوبل فنانس پوری طرح حاوی رہا ہے، بینکرز حاوی رہے ہیں۔ جب حکومت عوام کے بجائے آئی ایم ایف اور پاکستان کے طاقتور لوگوں کے سامنے جواب دہ ہو گی تو عوام کی بہتری ان کی ترجیح نہیں ہو گی۔

12:32 PM, 12 Mar, 2024

نیوز ڈیسک
Read more!

کابینہ میں جن لوگوں کو شامل کیا جا رہا ہے وہ کسی اور کے نامزد کردہ ہیں۔ جس طرح کی کابینہ بنی ہے اس کا بنیادی مقصد ہی اسٹیبلشمنٹ کو خوش کرنا نظر آتا ہے۔ نگران حکومت کا وزیر اعلیٰ جس کا کام ہی شفاف الیکشن کروانا تھا، وہ کابینہ کا حصہ بن گیا ہے تو اس سے الیکشن میں دھاندلی کے بیانیے کو تقویت ملتی ہے۔ نئے وزیر خزانہ کو اشرافیہ کو حاصل مراعات ختم کرنے جیسے مشکل فیصلے کرنے ہوں گے مگر وہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنے جیسے آسان فیصلے کریں گے۔ یہ کہنا ہے عمار علی جان کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے کہا پچھلے 30 سالوں میں پاکستان کی اقتصادی پالیسی پہ گلوبل فنانس مکمل طور پہ حاوی رہا ہے، بینکرز حاوی رہے ہیں اور پاکستان سے انڈسٹری کا خاتمہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں غربت اور بے روز گاری بڑھی ہے۔ جب حکومت عوام کے بجائے آئی ایم ایف اور پاکستان کے طاقتور لوگوں کے سامنے جواب دہ ہو گی تو عوام کی بہتری ان کی ترجیح نہیں ہو گی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

گیلپ سروے سے منسلک بلال گیلانی کا کہنا تھا کہ 2024 کے انتخابات میں مڈل سے زیادہ پڑھے لکھے لوگوں کی اکثریت نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا جبکہ مڈل سے کم پڑھے لکھے لوگوں نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو ووٹ دیے۔ گیلپ سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی نوجوان اور پڑھے لکھے طبقے کی اولین ترجیح ہے جبکہ بڑی عمر کے اور کم پڑھے لکھے لوگوں کی پسندیدہ جماعت ن لیگ ہے۔ ایک اور رجحان بھی سامنے آیا کہ 18 سے 29 سال کے ووٹرز کی تعداد میں اچھا خاصا اضافہ ہوا۔

دانش خان کے مطابق گیلپ سروے سے ظاہر ہوا کہ ورکنگ کلاسز نے 2024 کے الیکشن میں اہم کردار ادا کیا۔ سیاسی جماعتوں کو اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے لیے محنت کش اور کم پڑھے لکھے طبقے کی بہتری کے لیے پالیسیاں بنانی ہوں گی۔

میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔

مزیدخبریں