8 فروری کو ہونے والے انتخابات کے بعد ایک اور آئینی عمل مکمل ہوا۔ صدر آصف علی زرداری کے دوسری بار صدر بننے کی تقریب کے بعد ہی وزیرِ اعظم شہباز شریف کی جانب سے صدرِ مملکت آصف علی زرداری کو 19 رکنی وفاقی کابینہ کے نام بھجوائے گئے اور منظوری کے بعد ان وفاقی وزرا نے حلف اٹھا لیے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی وفاقی کابینہ میں اگرچہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے منتخب نمائندوں کی اکثریت شامل ہے تاہم ملکی تاریخ میں یہ پہلی کابینہ بنی ہے جس میں بیک وقت 5 وفاقی وزرا ایسے شامل کیے گئے ہیں جو غیر منتخب شدہ ہیں۔
ان غیر منتخب وفاقی وزرا میں اسحاق ڈار، مصدق ملک، محمد اورنگزیب، احد چیمہ اور سید محسن نقوی شامل ہیں۔ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے رہنما اسحاق ڈار اور مصدق ملک سینیٹ کے نمائندے تھے مگر ان کی مدت 11 مارچ کو ختم ہو چکی ہے۔ اس وقت ان دونوں وفاقی وزرا کی حیثیت بھی غیر منتخب شدہ وزرا کی ہے۔
ان غیر منتخب وفاقی وزرا میں سے کس کے ذمے کون سی ذمہ داری آئی ہے، اس کی تفصیل یہاں دی جا رہی ہے۔
سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے سمدھی اسحاق ڈار پہلی بار وزیر خزانہ کے بجائے وزیر خارجہ کے طور پر خدمات سرانجام دیں گے۔ سینیٹر اسحاق ڈار بھی ان سینیٹرز میں شامل ہیں جن کی مدت 11 مارچ کو ختم ہو چکی ہے۔ وفاقی وزیر بننے کے بعد آئندہ سینیٹ کے الیکشن میں اسحاق ڈار ایک بار پھر سینیٹر منتخب ہو سکتے ہیں۔ سینیٹر اسحاق ڈار 2008 سے 2024 تک مسلسل سینیٹ کے رکن رہے ہیں۔
بطور سینیٹر 4 مرتبہ وزیرِ خزانہ رہنے والے اسحاق ڈار پہلی بار مسلم لیگ ن کے دور حکومت 1998 سے 1999 تک، دوسری بار مارچ 2008 سے مئی 2008 تک، تیسری بار وزیر اعظم نواز شریف کے وزیر خزانہ 2013 سے 2017 تک اور آخری بار پی ڈی ایم حکومت میں میاں محمد شہباز شریف کے 2022 سے 2023 تک وزیرِ خزانہ رہے۔
اسحاق ڈار فروری 1997 سے جولائی 1997 تک وزیرِ صنعت اور انویسٹمنٹ رہے، دسمبر 1997 سے اکتوبر 1999 تک وفاقی وزیرِ تجارت رہے جبکہ مارچ 2012 سے جون 2013 تک سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بھی رہ چکے ہیں۔
مصدق ملک نئی حکومت میں وزیر پیٹرولیم ہوں گے، وزارت پاور کا اضافی چارج بھی ان کے پاس ہو گا۔ مصدق ملک بھی بطور سینیٹر ریٹائرڈ ہو چکے ہیں۔ انہیں وفاقی وزیر کا عہدہ دینے کا مطلب ہے آئندہ سینیٹ الیکشن میں مصدق ملک کو مسلم لیگ ن ایک بار پھر سینیٹر منتخب کروانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ دستور پاکستان کے مطابق کوئی بھی آئینی عہدہ رکھنے والا شخص وفاقی وزیر بن سکتا ہے۔
مصدق ملک 12 مارچ 2018 سے سینیٹ کے رکن ہیں۔ وہ اپریل 2013 سے جون 2013 تک وفاقی وزیرِ پانی و بجلی رہے، 2013 سے 2018 تک وزیرِ مملکت رہے، اپریل 2022 سے اگست 2023 تک وزیرِ پیٹرولیم و توانائی رہے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
شہباز شریف کی کابینہ میں محمد اورنگزیب وزیر خزانہ کے عہدے پر خدمات سرانجام دیں گے۔ محمد اورنگزیب نے اپنے پروفیشنل کیریئر کا آغاز نجی بینک سے کیا تھا۔ نجی بینک کے کنٹری مینجر کے عہدے پر رہ چکے ہیں۔ محمد اورنگزیب پاکستان بزنس کونسل کے ڈائریکٹر بھی رہے ہیں۔ نئی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے انہوں نے نجی بینک کے عہدے کے ساتھ ڈچ شہریت بھی چھوڑ دی ہے۔
وزیر خزانہ کے سیاسی رشتہ دار کون؟
محمد اورنگزیب کے والد چوہدری محمد فاروق دو مرتبہ اٹارنی جنرل آف پاکستان کے طور پر خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ پہلے جولائی 1993 سے اگست 1993 تک معین الدین احمد قریشی کی نگران وزارت میں اور بعد ازاں اپریل 1997 سے نواز شریف کی دوسری وزارت میں رہے۔ ان کے دادا چوہدری محمد صدیق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس تھے۔ ان کے چچا جسٹس (ر) خلیل الرحمان رمدے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ محمد اورنگزیب سابق جسٹس خلیل الرحمان رمدے کے داماد بھی ہیں۔
ان کے ایک اور چچا اسد الرحمان سے 1988، 1990، 1997 اور 2013 میں رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔ 1997 اور 2013 میں انہوں نے ن لیگ کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی تھی۔ حالیہ الیکشن میں بھی وہ ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے ہیں مگر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ریاض فتیانہ نے انہیں ہرا دیا ہے۔
سید محسن نقوی
محسن نقوی کو وزارت داخلہ کا قلمدان تفویض کیا گیا ہے تاہم وزارت انسداد منشیات کا اضافی چارج بھی ان کو دیا گیا ہے۔ قارئین کے لئے اہم نقطہ کی وضاحت ضروری ہے کہ محسن نقوی نے حالیہ انتخابات میں حصہ بھی نہیں لیا تو وہ کیسے وفاقی وزیر بن گئے؟
آئین کے مطابق وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے کہ وہ 6 ماہ کے لئے کسی بھی شخص کو وفاقی وزیر بنا سکتا ہے۔ 2 اپریل کو ہونے والے سینیٹ الیکشن میں محسن نقوی کو پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی طرف سے سینیٹر منتخب کر لیا جائے گا۔ سینیٹر بننے کے بعد ان کے پاس آئینی عہدہ آ جائے گا جس کے بعد محسن نقوی بطور وفاقی وزیر اپنی خدمات کو جاری رکھیں گے۔
ضلع جھنگ کے سید گھرانے سے تعلق رکھنے والے سید محسن نقوی لاہور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے کریسنٹ ماڈل سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کی۔ انہوں نے امریکہ سے صحافت کی ڈگری حاصل کی۔
محسن نقوی امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے ساتھ 2009 تک منسلک رہے۔ انہوں نے 2008 میں لاہور سے ٹی وی چینل سٹی 42 کی بنیاد رکھی۔ جنوری 2023 میں محسن نقوی پنجاب کے نگران وزیرِ اعلیٰ بنے۔ وہ وفاقی وزیر کے ساتھ ساتھ 3 سال کے لیے پی سی بی کے چیئرمین کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں گے۔
سابق بیوروکریٹ احمد چیمہ کو وزیر اعظم شہباز شریف کی کابینہ میں وزارت اقتصادی امور کا قلمدان سونپ دیا گیا، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اضافی چارج بھی احد چیمہ کے پاس ہو گا۔
احد چیمہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے 20 ویں گریڈ کے افسر ہیں، جنہوں نے حکومت پنجاب کی ملکیت QATPC کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ 2005 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پرویز الہیٰ نے انہیں اپنے پروجیکٹ 'پڑھا لکھا پنجاب' کی نگرانی کے لیے منتخب کیا۔ نیب نے انہیں آشیانہ ہاؤسنگ سکیم میں بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا لیکن ثبوت نہ ہونے پر نیب نے ان کے اور دیگر افسران کے خلاف انکوائری بند کر دی۔
احد چیمہ حالیہ نگران حکومت میں بھی وفاقی وزیر کے طور پر ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے۔