تفصیلات کے مطابق فردوس مارکیٹ انڈر پاس منصوبے کے ٹینڈر ایل ڈی اے سپورٹس کمپلیکس جوہرٹاؤن میں چیف انجینئر ایل ڈی اے حبیب الحق رندھاوا کی سربراہی میں کھولے گئے، ٹینڈرز میں حبیب کنسٹرکشن سروسز، مقبول ایسوسی ایٹس اور این ایل سی نے حصہ لیا۔
فردوس مارکیٹ انڈر پاس منصوبے کی بنیادی لاگت ایک ارب 9 کروڑ رکھی گئی تھی، مقبول ایسوسی ایٹس نے 97 کروڑ ایک لاکھ 31 ہزار 267 کی بڈ دی، این ایل سی نے ایک ارب 2 کروڑ 49 لاکھ 76 ہزار 140 اور حبیب کنسٹرکشن سروسز نے 99 کروڑ 69 لاکھ 70 ہزار 984 کی بڈ دی، سب سے کم بڈ مقبول ایسوسی ایٹس نے دی۔ بڈ کی ٹیکنیکل اور فنانشل ایویلیوایشن کے بعد آمادگی کا لیٹر دیا جائے گا، بنیادی لاگت سے کم بڈ آنے پر ایل ڈی اے کو 12 کروڑ کی بچت ہوئی۔
ذرائع کے مطابق فردوس انڈر پاس کا ڈیزائن نیسپاک نے تیار کیا ہے، ڈیزائن کے مطابق سنٹر پوائنٹ سے کیولری کی جانب دو طرفہ فل ہائٹ انڈر پاس تجویز کیا گیا ہے جبکہ کیولری گراؤنڈ سے سنٹر پوائنٹ کی جانب ساڑھے چھ کنال اراضی ایکوائر کی جائے گی۔
28 جنوری 2020 کو لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل سمیر احمد سید کی زیر صدارت ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کے ہونے والے اجلاس میں گلبرگ سے ایم ایم عالم روڈ اور کیولری گراؤنڈ کی طرف جانے والی ٹریفک کی سہولت کے لئے فردو س مارکیٹ چوک میں انڈر پاس کی تعمیر کے منصوبے پر کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ دورویہ انڈر پاس 540 میٹر طویل اور دونوں طرف سے دو دو لینز پر مشتمل ہوگا، یہاں سے بارشی پانی کے اخراج کے لئے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ فردوس مارکیٹ انڈر پاس سب سے کم لاگت میں تعمیر کرنے کی بولی دینے والی کنسٹرکشن کمپنی مقبول ایسوسی ایٹس پشاور میں بی آر ٹی پراجیکٹ پر بھی کام کر رہی ہے جو گذشتہ کئی سالوں سے زیر تعمیر ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اکتوبر 2017 میں بی آر ٹی منصوبے کا آغاز کیا تھا اور اس منصوبے کو چھ ماہ میں مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم تقریباً 3 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکا اور اس منصوبے پر اٹھنے والی لاگت میں بھی اربوں روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔ اس منصوبے کی ابتدائی لاگت 50 ارب روپے کے قریب تھی تاہم اقتصادی ماہرین کے مطابق اب اس کی لاگت 70 ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہے۔