نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے کہا کہ جنوبی پنجاب سے خسرو بختیار کو پلیٹ میں رکھ کر کلین چٹ دی جا رہی ہے۔ گندم بحران میں ان کا بھائی شامل ہے لیکن خسرو بختیار کو چینی سکینڈل کی اب تک کی تحقیقات میں کلین چٹ دے دی گئی ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اسد عمر اسلام آباد میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر میں چینی انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اسد عمر نے اپنے دورِ وزارت میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کے حوالے سے بیان قلمبند کرایا۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ میں نے خود کہا تھا کہ میں چینی کمیشن کے سامنے پیش ہونا چاہتا ہوں، وزیراعظم چینی کمیشن کو جوابدہ نہیں، میں ای سی سی کا چئیرمین تھا اور اسی حیثیت سے جواب دینے آیا ہوں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ عمران خان قوم کو ناامید نہیں کریں گے،چند دن میں کمیشن کی رپورٹ آجائے گی، چینی کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میرے علم میں کمیشن کی توسیع سے متعلق کوئی بات نہیں ہے۔
خیال رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الہیٰ کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔
اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اعلیٰ سطح کے کمیشن کی جانب سے مفصل فرانزک آڈٹ کا انتظار کر رہے ہیں جو 25 اپریل تک کرلیا جائے گا تاہم بعد ازاں کمیشن کو رپورٹ پیش کرنے کے لیے مزید 2 ہفتوں کی مہلت دی گئی تھی۔
اس صورتحال میں سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ خسرو بختیار کو چینی سکینڈل میں کلین چٹ دے دی گئی ہے جبکہ گندم سکینڈل میں ان کا بھائی شامل ہے۔
اس سے قبل نجی نیوز چینل میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار سعید قاضی نے کہا تھا کہ جب تک (اٹھارہویں) ترمیم کا معاملہ حل نہیں ہوتا اس وقت تک آئی پی پیز سکینڈل میں ملوث جہانگیر ترین سمیت تمام شخصیات کو کلین چٹ دے دی جائے گی۔ جس پر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی خبر دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ اب تک کی تحقیقات کے مطابق جہانگیر ترین کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا، اور وزیراعظم عمران خان نے جہانگیر ترین کو فون کر کے بتا دیا ہے کہ آپ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔