اتوار کے روز مذکورہ ڈرائیور 45 ٹن ایندھن سے بھرے اپنے ٹرک کو آف لوڈ کر رہا تھا۔ اس دوران طلعت نے دیکھا کہ ٹرک کے ایک حصے میں آگ بھڑک اٹھی ہے۔ ڈرائیور تیزی سے حرکت میں آیا اور اپنے ٹرک کو بھگاتا ہوا رہائشی علاقے سے دور لے گیا۔ اس عمل کا مقصد شہریوں کی جانوں کو ٹرک کے دھماکے سے پھٹ جانے کے خطرے سے بچانا تھا۔
میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے طلعت نے بتایا کہ آگ کا بھڑکتا شعلہ دیکھتے ہی اس کے ذہن میں یہ بات آئی کہ وہ ایندھن سے بھرے ٹرک کو فوری طور پر رہائشی علاقے سے دور پہاڑیوں کی جانب لے جائے۔
بعد ازاں دور دراز علاقے میں پہنچ کر اس نے ٹینکر سے ایندھن کو باہر نکال دیا تا کہ ٹرک کے بقیہ حصے کو جلنے سے بچایا جا سکے۔
طلعت نے مزید بتایا کہ میں یہ جانتا تھا کہ رہائشی علاقے سے دور لے جاتے ہوئے میرے ٹرک کو دھماکے کا خطرہ درپیش ہے۔ تاہم میں نے اپنا یا اپنے بچوں کا نہیں سوچا، اس وقت مجھ پر ایک ہی دُھن سوار تھی کہ علاقے کی آبادی کو اس خوفناک آگ سے بچا لوں جو پیٹرول سٹیشن پر ٹرک میں دھماکے کی صورت میں لگ جاتی، اگر میں چند منٹ سوچنے میں لگا دیتا تو پورا ایندھن سٹیشن تباہ ہو جانا تھا۔
واقعے کے فورا بعد آگ بجھانے والی 15 گاڑیاں جائے مقام کی جانب روانہ ہو گئیں۔ اس دوران علاقے کے سیکڑوں رہائشیوں نے آگ بجھانے کی کارروائی میں مدد کی۔ ٹرک میں آگ کو ریکارڈ وقت میں بجھا دیا گیا۔
الشرقیہ صوبے کے گورنر ڈاکٹر ممدوح غراب نے پیر کی صبح اپنے دفتر میں مصری ڈرائیور طلعت سلیم کو بلا کر اعزاز و اکرام سے نوازا۔ گورنر نے ہم وطنوں اور العاشر من رمضان شہر کو بڑی تباہی سے بچانے کے لیے طلعت کے دلیرانہ کردار کو بھرپور انداز سے خراج تحسین پیش کیا۔