پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی عدالت سے رہائی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق پی ڈی ایم کے سربراہ اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں حکومتی اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر احسن اقبال، پیپلز پارٹی شیر پاؤ کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ اور بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل، جے یو آئی ف کے مولانا عبد الغفورحیدری، اکرم درانی شریک ہوئے جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کے عمران خان کی رہائی کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ پی ڈی ایم سربراہ کی جانب سے اس حوالے سے سفارشات پیش کی گئیں۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پیر کے روز سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کی تجویز دی۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے باہر بڑا احتجاجی مظاہرہ کرنا چاہیے۔ عمران خان کی رہائی کی صورت میں ن لیگ بھرپور احتجاج کرے گی۔
ن لیگ کی جانب سے مریم نواز کو لاہور میں عوامی احتجاج کے لیے ٹاسک دیا گیا ہے۔ ن لیگ لاہور، فیصل آباد، سرگودھا، گوجرانوالہ، قصور، ساہیوال، بہاولپور اور راولپنڈی میں احتجاجی جلسے کرے گی جبکہ خیبرپختونخوا، کوئٹہ اور کراچی میں ھی احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدالت جرم کو تحفظ دے رہی ہے۔ عمران خان کو کرپشن کے کیس میں گرفتارکیاگیا۔ عدالت نے کرپشن کو بھی تحفظ دیا۔ عدالت کی جانب سے حکمنامہ دیا گیا کہ عمران کو کسی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔
پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ کیایہ رعایت 3 بار وزیراعظم رہنے والے نواز شریف کو ملی؟ اندازہ لگایا جائے کہ عدلیہ کہاں کھڑی ہے؟ عدالت کے رویے کے خلاف احتجاج کیاجائے گا۔ اپیل کرتا ہوں پوری قوم اسلام آباد کی طرف روانہ ہوجائے۔ سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دیا جائے گا۔ زبردست احتجاج کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پیرکو عوام سپریم کورٹ کے سامنے جمع ہوں گے۔ ملک میں غنڈہ گردی ہو رہی ہے۔ عدالت اس کو تحفظ دے رہی ہے۔ چیف جسٹس سن لیں! ہم تین دو کا فیصلہ ماننے کو تیار نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان کے لیے سب کچھ داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔ گھی سیدھی انگلی سے نہیں نکلے گا تو انگلی ٹیڑھی کرنا پڑے گی۔ ڈنڈے سے بات کرو گے تو ڈنڈے سے جواب دیں گے۔ مکے سے بات کرو گے تو مکے سے جواب دیں گے۔ پتھر سے بات کرو گے تو پتھر سے جواب دیں گے۔ سپریم کورٹ 'مدر آف لاء' ہے 'مدر اِن لاء' نہیں۔
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ عمران خان کے تحفظ کے لیے آہنی دیوار بن گئی ہے۔ آئین اور قانون پر سختی سے عمل کریں گے۔خواہ اس کے جو بھی نتائج ہوں اس کا سامنا کریں گے۔ چیف جسٹس نے عمران خان کو کرپشن میں این آر او دے دیا ہے اور اپنے لاڈلے کی کرپشن کا تحفظ کر رہے ہیں۔ کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے عمران خان کی فوری رہائی کا حکم دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے عمران خان کو آج اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
عدالتی حکم کے بعد آج عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں ضمانت کے لیے پیش ہوئے تھے۔ عدالت نے عمران خان کو ریلیف دیتے ہوئے 2 ہفتوں کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔
بعد ازاں عمران خان کو دیگر دائر کی گئی درخواستوں میں بھی 17 مئی تک حفاظتی ضمانت دے دی گئی۔