عمران خان نے 2018 میں عرب ممالک کے دورے کیے تھے جن میں سے صرف ایک میں ان کو سے کروڑوں روپے مالیت کے قیمتی تحائف ملے تھے۔
اس کے بعد عمران خان کے اگلے دس میں سے پانچ دوروں پر ان کو خلیجی ریاستوں سے جو تحائف ملے تھے وہ پہلے ملنے والے تحائف کی نسبت کافی سستے تھے جو ان کے وفد میں شامل دیگر افراد نے ظاہر کیے تھے۔
اس کے بعد کے پانچ دوروں میں عمران خان اور ان کے وفد کے کسی رکن نے کوئی تحائف ظاہر نہیں کیے۔
دی نیوز پر قاسم عباسی کی خبر کے مطابق توشہ خانہ کیس میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ اور اس خبر سے کافی سارے سوالات جنم لے رہے ہیں۔ کیا عمران خان کو ان دوروں پر کوئی قیمتی اور مہنگا تحفہ نہیں ملا؟ کیا ان کو کوئی تحفہ ملا ہے جو انہوں نے توشہ خانہ میں ظاہر نہیں کیا؟ کیا وزیر اعظم کے علاوہ ان کے وفد میں موجود دیگر افراد بیرونی حکومتوں سے قیمتی تحائف لینے کے مجاز ہیں؟
توشہ خانہ کیس جس میں سابق وزیر اعظم کو نااہلی کی سزا ہوئی تھی، اب اس خبر کے بعد اور مشکوک اور پیچیدہ کیس بن گیا ہے۔
اس خبر کے مطابق عمران خان کے وفد میں موجود دیگر افراد نے بھی توشہ خانہ میں کوئی تحفہ ظاہر نہیں کیا۔ ان افراد میں شیخ رشید، فواد چوہدری، فیصل جاوید، عمران اسماعیل، شوکت ترین، حماد اظہر، ملک امین اسلم اور مولانا طاہر اشرفی شامل ہیں۔
اسی طرح اسد عمر عمران خان کے ساتھ عرب ممالک کے دوروں میں پانچ دفعہ ان کے ساتھ تھے مگر انہوں نے صرف ایک ریاست سے ملنے والا تحفہ ظاہر کیا ہے۔ عبدالرزاق داؤد نے بھی پانچ دورے کیے تھے مگر انہوں نے بھی صرف دو دوروں سے ملنے والے دو تحائف کا ذکر کیا ہے۔ زلفی بخاری نے عمران خان کے ساتھ عرب ممالک کے چار دورے کیے لیکن انہوں نے بھی صرف دو دوروں پر ملنے والے تحائف ظاہر کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق خلیجی عرب ریاستوں کی روایت ہے کہ وہ سربراہان مملکت کے علاوہ وفد میں موجود دیگر افراد کو بھی قیمتی تحائف سے نوازتے ہیں۔ ایسا ممکن نظر نہیں آتا کہ وفد نے جن دوروں میں ملنے والے تحائف ظاہر نہیں کیے ان کی حکومتوں نے ان افراد کو کوئی تحائف نہ دیے ہوں۔
خبر کے مطابق سینیئر افسران نے بتایا بتایا کہ یہ تین سینیئر آفیسرز کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ وفد کے تمام اراکین کو ملنے والے تحائف کا توشہ خانہ میں اندراج کرواتے ہیں۔ ان افسران میں فارن آفس کے چیف پروٹوکول آفیسر، پاکستانی سفیر اور وزیر اعظم کے ملٹری سیکرٹری شامل ہیں۔ مگر توشہ خانہ اور فارن آفس کے ریکارڈ میں ان دس دوروں کے دوران ملنے والے تحائف کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔