فوج کی عزت ہے تو وزیراعظم کی بھی عزت ہے، عامر ڈوگر

05:15 PM, 12 Oct, 2021

نیا دور
معاون خصوصی برائے سیاسی امور عامر ڈوگر نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی ایس آئی چیف کیلئے نام وزیراعظم عمران خان کو بھیجے جائیں گے، وزیراعظم ان ناموں میں سے ہی پاکستان کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی) سربراہ کا انتخاب کریں گے۔

انہوں نے یہ بڑا دعویٰ ایک نجی ٹیلی وژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی سربراہ کیلئے 3 سے پانچ نئے نام وزیراعظم عمران خان کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان میں سے ہی حتمی منظوری دی جائے گی۔

انہوں نے میڈیا میں زیر گردش خبروں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی خواہش تھی کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ابھی کچھ عرصہ بطور آئی ایس آئی چیف اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیں، اس کی وجہ افغان صورتحال تھی۔ تاہم وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم بھی پیشہ ور اور اچھے سپاہی ہیں۔

عامر ڈوگر نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی کارروائی بارے کہا کہ اس میں وزیراعظم نے پراعتماد طریقے سے شرکت کی، ان کی باڈی لینگوئج پازیٹو تھی۔ عمران خان نے اراکین سے کہا کہ میرے اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کیساتھ تعلقات مثالی ہیں۔

معاون خصوصی وزیراعظم عمران خان عوامی نمائندے اور ملک کے چیف ایگزیکٹو ہیں، ان میں کوئی انا نہیں ہے جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کے آفس کا بھی عزت واحترام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی وزیراعظم کا اختیار ہے، فواد چودھری

خیال رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کی تعیناتی وزیراعظم کا اختیار ہے، اس کیلئے تما قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے۔

کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان بہت خوشگوار قریبی تعلقات ہیں۔ دونوں رہنمائوں نے گزشتہ رات ایک طویل ملاقات کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں رہنمائوں کا ایک دوسرے سے قریبی تعلق اور رابطہ ہے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان اس بات پر مکمل اتفاق رائے ہے کہ آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کی تقرری کیلئے قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے۔

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے تمام اراکین کو انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔



ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سول اور ملٹری تعلقات بہت آئیڈیل ہیں۔ پاک فوج یا آرمی چیف کبھی کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے سول سیٹ اپ اور وزیراعظم کی عزت میں کمی ہو جبکہ وزیراعظم آفس کی جانب سے بھی کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جائے گا جس سے پاک فوج یا اس کے سپہ سالار کی عزت میں کمی ہو۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کا تقرر وزیراعظم کا اختیار ہے، یہ تقرر تمام قانونی چیزیں مکمل کرنے کے بعد ہوگا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم آفس کی جانب سے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کے تقرر کا نوٹی فکیشن جاری کرنے میں تاخیر کے باعث مستقل قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تعیناتیوں کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں، ہم ایک پیج پر ہیں: وزیراعظم عمران خان

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے نئے آئی ایس آئی سربراہ کے تقرر سے متعلق نوٹیفکیشن میں تاخیر پر پیدا ابہام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اہم تعیناتیوں کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں، ہم ایک پیج پر ہیں۔

وزیراعظم نے یہ بات اپنے صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کی۔ اس اہم اجلاس کے دوران ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال اور افغان ایشو سمیت اہم معاملات زیر غور آئے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اراکین سے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے معاملے کو غلط رنگ دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، یہ معاملہ جلد ہی خوش اسلوبی سے حل ہو جائے گا، ہم سب ایک پیج پر ہیں۔

یہ بات ذہن میں رہے کہ وزیراعظم آفس کی جانب سے ابھی تک نئے آئی ایس آئی سربراہ کی تقرری کا نوٹی فیکیشن جاری نہیں ہوا، اسی تاخیر کی وجہ سے مختلف چہ مگوئیاں کی جاری ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حکومت اور آرمی کے درمیان تعلقات بارے پھیل رہی افواہوں پر بات کی اور اپنے اراکین کو اس معاملے پر اعتماد میں لیا۔

عمران خان نے تمام اراکین پر زور دیا کہ وہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی تعیناتی کے نوٹی فیکیشن کے معاملے پر جو قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، ان پر بالکل کان نہ دہریں، اہم عہدوں پر تعیناتی کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔
مزیدخبریں