ان کا کہنا تھا کہ جس کرکٹر عمران خان کو ہم جانتے ہیں، وہ اگر کسی بات پر ضد کے ساتھ کھڑا ہو جائے تو وہ اپنی منواتا ہے۔ اسے دیکھتے ہوئے خان صاحب نے اگر سوچ لیا کہ جو لکھا ہوا ہے اس پر سٹینڈ لینا ہے تو کتابیں (مورخ) ان کی تعریف کریں گی۔
پروگرام کے دوران اپنی بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی میں عمران خان کا کوئی کور گروپ موجود نہیں تھا۔ جس شخص نے بھی عمران خان کو یہ مشورہ دیا کہ سٹینڈ لے لو، میں اس کے بارے میں جاننا چاہوں گا۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کے معاملے پر مزیدار صورتحال میڈیا کی ہے۔ کل رات سے اس پر پروگرام ہو رہے ہیں۔ کامران خان، صابر شاکر، غلام حسین کو سنیں تو آپ حیران ہوتے ہیں کہ یہ کون لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سرکار ایک مذاق بن کر رہ گئی ہے۔ پنڈی اور اسلام آباد جو جغرافیائی طور پر تو ایک ساتھ ہیں، وہ آج 12 اکتوبر کے اہم ترین دن پر عملی طور پر دور ہو گئے ہیں۔
رضا رومی کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی جماعتیں جمہوری نظام چاہتی ہیں تو پھر انہیں آپس میں مشاورت کرکے ایک متحد محاذ بنانا ہوگا۔ یہ بھی سیکھنا ہوگا کہ تنہائی میں نظام نہیں تبدیل ہوتا، اداروں کے ساتھ کام کرنا پڑتا ہے۔ یہ ایک ارتقائی عمل ہے جو وقت لیتا ہے، راتوں رات نہیں ہوتا۔