­ورسٹائل ایکٹریس صبا حمید جنہیں ضیاء دور میں دوپٹہ نہ لینے پر سزا ملی

صبا حمید کی شاندار اداکاری کا راز ہے تھیٹر۔ صبا نے مسلسل 5 سال بنا کسی ناغے کے تھیٹر کیا ہے۔ کہتے ہیں فنکار مکمل ہی تب ہوتا ہے کہ جب تھیٹر کرے۔ اگرچہ بہت شوق تھا صبا کو تھیٹر کا لیکن مجبوری نے بھی انہیں تھیٹر کی جانب دھکیلا۔

07:59 PM, 12 Oct, 2024

نیا دور
Read more!

آئیں دوستو آپ کو پاکستانی ڈراما انڈسری کی سب سے بڑی ایکٹریس کے بارے میں بتاتے ہیں۔۔۔ ارے!! کیا ہوا؟؟ کس سوچ میں پڑ گئے؟ کہیں یہ تو نہیں سوچ رہے کہ آخر وہ کون سا ایسا پیمانہ ہے کہ جس کی بنیاد پر ہم اس اداکارہ کو پاکستان کی سب سے بڑی ایکٹریس کہہ رہے ہیں؟ تو جناب وہ پیمانہ ہے  Versatility۔

وہ سب سے ورسٹائل فنکارہ ہیں پاکستانی ڈراما انڈسٹری کی۔ سیریس کردار ان کی طرح شاید ہی کسی نے نبھائے ہوں۔ ان جیسے  Comic Rolesپاکستان میں کوئی ایکٹریس نہ نبھا سکی۔ انہوں نے کامیڈی کردار ادا کرنے کا نیا انداز متعارف کروایا۔ دنیا کو بتایا کہ اس طرح بھی ہوسکتی ہے کامیڈی اور یہ شاید سب سے اچھا طریقہ ہے۔ رہے Negative کردار تو ان کی تو وہ ملکہ ہیں ملکہ۔ یہی وجہ ہے کہ 67 برس کی عمر میں بھی لیڈ رولز کر رہی ہیں۔ پرانی اور نئی نسل دونوں ہی میں بلا کی پاپولر ہیں۔ ان کے کردار کے نام پہ ڈراموں کا نام ہوتا ہے۔ یقیناً آپ پہچان گئے ہوں گے۔ ہم کر رہے ہیں بات حال ہی میں ختم ہوئے سپر ڈپر ہٹ ڈراما سیریل نورجہاں میں نورجہاں کا مشکل کردار کمال انداز سے نبھانے والی صبا حمید کی۔

صبا حمید کب اور کہاں پیدا ہوئیں؟ ان کے والد کون تھے؟ کتنے بہن بھائی ہیں صبا کے؟ کیا ان تمام کا تعلق شوبز سے ہے؟ صبا حمید شوبز میں کیسے آئیں؟ کیا وہ شروع ہی سے اداکارہ بننا چاہتی تھیں؟ کیا ان کے بچے اور شوہر بھی شوبز میں ہیں؟ صبا حمید نے جنرل ضیاء الحق کا کون سا حکم ماننے سے انکار کر دیا تھا؟ اس کے بعد انہیں کون سی سزا بھگتنا پڑی تھی؟ اور صبا حمید کا کون سا ڈراما مسلسل 5 برس تک آن ایئر رہا تھا؟

صبا حمید 21 جون 1957 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد حمید اختر نامور صحافی، مصنف، کالم نگار اور دانش ور تھے۔ حمید اختر کی 4 بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ صبا حمید سب میں بڑی ہیں۔ ہما حمید، لالا رخ حمید اور صبا حمید شوبز میں آئیں جبکہ بشریٰ حمید اور بھائی عمیر حمید نے کبھی اداکاری کی دنیا میں قدم نہیں رکھا۔ ہما اور لالا رخ نے شادی کے بعد اداکاری چھوڑ دی تھی۔ لیکن مزے کی بات یہ کہ صبا حمید سے پہلے ان کی بہن ہما حمید ایکٹنگ کی فیلڈ میں آئی تھیں۔ ایک دن صبا حمید ان کے ساتھ پی ٹی وی لاہور سینٹر گئیں تاکہ اسٹوڈیوز اور شوٹنگ وغیرہ دیکھ سکیں۔ وہاں پی ٹی وی کے لیجنڈری پروڈیوسر شہزاد خلیل صاحب کی ان پہ نظر پڑ گئی اور انہوں نے Introduce کرایا صبا کو۔ ان کا پہلا پلے تھا بند دروازے۔ یوں صبا حمید حادثاتی طور پہ ایکٹریس بن گئیں۔ اصل میں وہ پائلٹ بننا چاہتی تھیں مگر اس دور میں خواتین کو فلائنگ لائسنس نہیں دیا جاتا تھا۔

خیر، بطور اداکارہ صبا حمید کو اصل پہچان ملی ڈراما سیریل تیسرا کنارا سے۔ اس کے بعد تو انہوں نے ایک سے بڑھ کر ایک ڈراما اور کردار نبھایا۔ لیکن کبھی Profession کے طور پر نہ لیا ایکٹنگ کو۔ اس کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ اس دور میں ایکٹنگ میں پیسا نہیں تھا۔ اس لیے اسے کیرئر نہیں بنایا جا سکتا تھا۔ دوسری وجہ تھی جلد شادی ہو جانا۔ صبا حمید کی پرویز شفیع سے شادی ہوئی تھی۔ ان سے ان کے دو بچے ایکٹر اور سنگر فارس شفیع اور سنگر میشا شفیع ہیں۔ کئی برس یہ شادی چلی مگر پھر صبا اور پرویز شفیع کے اختلافات بڑھ گئے۔ یہاں تک کہ دونوں کے بیچ طلاق ہوگئی۔ دونوں بچے صبا کے ہی پاس تھے۔ ایسے میں انہوں نے نوکری وغیرہ بھی تلاش کی تاکہ مالی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

لیکن پھر آ گیا 1997۔ اس سال صبا حمید کا ڈراما فیملی فرنٹ آن ائیر ہوا۔ یہ پاکستان ٹیلی ویژن کی تاریخ کے ابتدائی Sitcoms میں سے ایک تھا مگر یہ پرائیویٹ پروڈکشن تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب پرائیویٹ پروڈکشنز کا دور شروع ہو چکا تھا۔ اس لیے ایکٹرز کا معاوضہ کئی گنا بڑھ گیا تھا۔ فیملی فرنٹ کے اچھے خاصے پیسے ملے صبا حمید کو۔ اور ان کا کردار سُنبل اس قدر پاپولر ہوا کہ بس۔ لوگ حیران رہ گئے کہ Comic Role کوئی اس قدر شاندار طریقے سے بھی نبھا سکتا ہے بھلا۔ یہ ڈراما 5 برس تک چلتا رہا۔ اور اسی ڈرامے سے صبا حمید نے فیصلہ کر لیا کہ اداکاری ہی ان کا کیرئر ہے۔ آج بھی صبا حمید اپنا سب سے اچھا کریکٹر فیملی فرنٹ کی سنبل کو ہی قرار دیتی ہیں۔ ویسے فیملی فرنٹ ہر لحاظ سے Lucky رہا صبا کے لیے۔ بھلے ہی وہ پہلے سے مشہور تھیں مگر شہرت کے ساتویں آسمان پر پہنچیں اسی ڈرامے سے۔ پیسا بھی اسی ڈرامے سے آنا شروع ہوا اور شاید دوسرا ہم سفر بھی انہیں اسی ڈرامے کی وجہ سے ملا۔

جی ہاں دوستو! فیملی فرنٹ میں سنبل کے شوہر اعظم کا رول کیا تھا وسیم عباس نے۔ اور یہیں سے یہ دونوں حقیقی زندگی میں بھی قریب آ گئے تھے۔ اور پھر کچھ عرصہ بعد دونوں نے شادی کر لی تھی جو آج تلک کامیابی سے چل رہی ہے۔ یوں صبا حمید شاید پاکستان کی وہ واحد ایکٹریس ہیں کہ جن کے والد، بچے میشا شفیع، فارس شفیع، بہنیں، شوہر، سسر عنایت حسین بھٹی اور سوتیلے بیٹے علی عباس سب ہی کی پہچان فنونِ لطیفہ سے جُڑی ہے۔ ان کی سسرال کی بات کریں تو مزید کئی نام شوبز کا حصہ ہیں۔ لیکن صبا حمید کی شاندار اداکاری کا راز یہ نہیں بلکہ کچھ اور ہے اور وہ ہے تھیٹر۔ صبا نے مسلسل 5 سال بنا کسی ناغے کے تھیٹر کیا ہے۔ کہتے ہیں فنکار مکمل ہی تب ہوتا ہے کہ جب تھیٹر کرے۔ اگرچہ بہت شوق تھا صبا کو تھیٹر کا لیکن مجبوری نے بھی انہیں تھیٹر کی جانب دھکیلا۔

ہوا کچھ یوں کہ جنرل ضیا کے دورِ آمریت میں سرکاری فرمان جاری ہوا کہ پی ٹی وی پر اداکاراؤں سمیت سب خواتین کو سر پر دوپٹہ لینا ہو گا۔ اس وقت صبا ایک ڈرامے کی شوٹنگ میں مصروف تھیں۔ ایک دن کا شوٹ ہو چکا تھا جبکہ ایک روز کا بقایا تھا۔ جو شوٹ ہو چکا تھا اس میں صبا نے سر پہ دوپٹہ نہیں اوڑھا تھا۔ مگر انہیں کہا گیا کہ بقیہ شوٹ میں دوپٹہ لو۔ لیکن صبا نے صاف انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ کردار کی ڈیمانڈ ہی نہیں دوپٹے کی۔ اگر کوئی کردار ایسا ہو کہ جس کے لیے سر پہ دوپٹہ لینا ضروری ہو تو ضرور لوں گی لیکن بلاوجہ یہ کام نہیں کرسکتی۔ بس پھر کیا تھا، وہ ڈراما آج تلک ریلیز نہ ہوا۔ اور بے چارے پروڈیوسر کو بھی انکوائری بھگتنا پڑی۔ اس کے بعد پھر صبا کو ڈرامے کی آفر ہوئی۔ مگر اس کردار کو نبھاتے ہوئے بھی سر پر دوپٹہ لینا غلط تھا۔ سو ایک بار پھر انکار کر دیا انہوں نے۔ اور پھر ٹی وی چھوڑ دیا۔ 5 سال تک ایک بھی ٹی وی پلے نہ کیا انہوں نے۔ اس دوران ان کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا سوائے تھیٹر کرنے کے۔ اس لیے تھیٹر کیا اور وہ بھی مسلسل 5 برس۔

ویسے تھیٹر کے علاوہ فلموں میں بھی کام کیا صبا حمید نے۔ ان کی مشہور فلموں میں پنجاب نہیں جاؤں گی، کاف کنگنا، گڈ مارننگ کراچی، جوانی پھر نہیں آنی اور میں ایک دن لوٹ کر آؤں گا، شامل ہیں۔ ایوارڈز کی بات کریں تو صبا حمید کو 2012 میں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا۔ دیگر ایوارڈز کی تعداد بھی درجنوں میں ہے۔ خیر صبا حمید کو شوبز میں تقریباً 45 برس ہو چکے ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کے کام میں نکھار آتا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنی عمر کو ریورس گیئر لگا رکھا ہے۔ لوگ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بوڑھے ہوتے ہیں اور صبا جوان ہوتی جا رہی ہیں۔ لوگوں کا حُسن عمر کے بڑھنے سے ڈھلتا ہے مگر صبا حمید کا نکھر رہا ہے۔ بالکل ان کی اداکاری کی طرح۔ ہماری تو خواہش ہے کہ کبھی صبا حمید کی اداکاری کا سورج غروب ہو اور نا ہی ان کی جوانی کا۔

مزیدخبریں