ارشد ملک نے خود ویڈیو بنانے کا کہا، ثبوت لے کر آؤں گا، ناصر بٹ

05:01 PM, 12 Sep, 2019

نیا دور
ناصر بٹ کا اپنے ٹویٹر پیغام میں کہنا تھا کہ انہوں نے جج ارشد ملک کی ویڈیو کا فرانزک آڈٹ لندن کی ایک فرم سے کروایا، جس میں جج ارشد ملک نے اعتراف کیا کہ نواز شریف کو دی جانے والی سزا بلیک میلنگ کا نتیجہ تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ عدالتوں سے تعاون کرتے رہیں گے جبکہ ناصر جنجوعہ اور دیگر افراد کی گرفتاری کیس پر سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی تاہم ایف آئی اے نے انہیں معاملے میں کلیئر قرار دیدیا ہے۔

https://twitter.com/nasirbuttuk/status/1164959706210865152?s=20

ناصر بٹ کا ایک اور ٹویٹ میں کہنا تھا کہ میں وقت آنے پر یہ ثابت کروں گا کہ جج ارشد ملک اپنے فیصلوں پر نادِم تھے اور  نواز شریف کو غلط سزا دینے پر مجھے اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروانا چاہتے تھے، ارشد ملک کے انکار کا اب کوئی مطلب نہیں، ہر کسی کو پتہ ہے کہ نواز شریف بے گناہ ہیں اور ان کے خلاف زبردستی فیصلے لیے گئے ہیں۔

https://twitter.com/nasirbuttuk/status/1164959706210865152?s=20

یاد رہے کہ اس ویڈیو سکینڈل کےمتعلق سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اس ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے کسی بھی کمیشن کی تشکیل دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ کوئی بھی عدالت کسی بھی کمیشن کی طرف سے دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کرنے کی پابند نہیں ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا تھا  کہ قانونِ شہادت کے تحت اس وقت تک کسی بھی ویڈیو کو عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا جب تک اس کے مستند ہونے یا ویڈیو بنانے والا عدالت میں آ کر بیان نہ دے دے۔

ناصر بٹ کون ہیں؟

ویڈیو سکینڈل کے ایک اور اہم کردار ناصر بٹ کا تعلق راولپنڈی سے ہے اور وہ کافی عرصے سے برطانیہ میں رہائش پذیر ہیں اور وہاں اپنا کاروبار کرتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ناصر بٹ نواز شریف کے پولیٹیکل سیکرٹری آصف کرمانی کے ذریعے نواز شریف کے قریب آئے اور مسلم لیگ ن برطانیہ کے صدر بن گئے۔  ناصر بٹ کا تعلق راولپنڈی سے ہے اور وہ کافی عرصے سے لندن میں رہائش پذیر ہیں، تصویر: سوشل میڈیا

نوازشریف جب بھی لندن جاتے ہیں تو ان کی پرائیویٹ سکیورٹی کی ذمہ داری ناصر بٹ کے ذمہ ہوتی ہے اور وہی ان کے لیے گارڈز فراہم کرتے ہیں۔ نواز شریف جب اسلام آباد کی احتساب عدالتوں میں پیش ہوتے تھے تو ناصر بٹ اکثر احتساب عدالت اور پنجاب ہاؤس میں دیکھے جاتے تھے۔

راولپنڈی میں ان کے خلاف اقدام قتل سمیت مختلف مقدمات بھی درج ہیں اور تحریک انصاف کے کارکنوں سے جھگڑے کے الزام میں لندن پولیس کے ہاتھوں گرفتار بھی ہو چکے ہیں۔

یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز ان مبینہ آڈیوز اور ویڈیوز کو منظر عام پر لے کر آئی تھیں۔

ان میں مبینہ طور پر جج ارشد ملک راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ایک لیگی کارکن ناصر بٹ سے ملاقات اور گفتگو کرتے ہوئے دکھائی اور سنائی دے رہے ہیں اور اس دوران وہ بتاتے ہیں کہ گذشتہ برس دسمبر میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سات برس قید کی سزا کا فیصلہ انھوں نے دباؤ میں آ کر دیا تھا۔
مزیدخبریں