لیکن کیا حقیقت میں بھی ایسا ہی ہے؟ آئیے جانتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہر ہفتے ملکی خزانے میں موجود زرمبادلہ کے ذخائر کی تفصیلات جاری کرتا ہے۔
عمران خان کی حکومت کے خاتمے سے قبل اسٹیٹ بینک کی جانب سے زرمبادلہ کے ذخائر سے متعلق اعداد و شمار جاری کیے گئے تھے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق یکم اپریل کو مرکزی بینک کے پاس زر مبادلہ کے ذخائر 11.31 ارب ڈالر اور کمرشل بینکوں کے ذخائر 6.15 ارب ڈالر تھے اور اس طرح یکم اپریل تک ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 22 ارب ڈالر نہیں بلکہ 17.47 ارب ڈالر سے زائد تھے۔
اگر ہم اسٹیٹ بینک کے اعدادو شمار کو دیکھیں تو گزشتہ ماہ 4 مارچ کو ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 22 ارب ڈالر تھے جن میں سے 16.21 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے پاس جب کہ 6.45 ارب ڈالر کمرشل بینکوں کے پاس موجود تھے۔
لیکن 4 مارچ کے بعد سے مرکزی بینک کے پاس موجود ذخائر میں مسلسل کمی ہوتی گئی اور 11 مارچ کو یہ زرمبادلہ کے ذخائر 38 کروڑ ڈالر کی کمی سے 15.83 ارب ڈالر تھے جو 18 مارچ کو مزید 86.92 کروڑ ڈالر کی کمی سے 14.96 ارب ڈالر ہو گئے۔
25 مارچ کو زرمبادلہ کے ذخائر میں 2.915 ارب ڈالر کی بڑی کمی ہوئی اور وہ گر کر 12.04 پر آ گئے جب کہ یکم اپریل کو یہ ذخائر 72.8 کروڑ ڈالر کی کمی سے 11.31ارب ڈالر رہ گئے۔
اس طرح اسٹیٹ بینک کے اعدادو شمار فرخ حبیب سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کے دعوؤں کی مکمل نفی کرتے ہیں۔