چیئرمین قائمہ کمیٹی قیصر شیخ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اہم اجلاس ہوا جس الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی کا بل پیش کردیا گیا۔ کمیٹی اراکین نے الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہمی کا بل اتفاقِ رائے سے مسترد کردیا۔
وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے اجلاس کو بتایا کہ آرٹیکل 81 ای کے تحت قومی اسمبلی میں منی بل پیش کیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی اس بل کو منظور کرتی ہے۔
قیصر شیخ نے موقف اختیار کیا کہ 10 سال سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ بجٹ کمیٹی میں پیش کیا جائے۔ سب سے پہلے یہ طے ہو جائے کہ کیا منی بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں پیش کیا جائے۔ 10 سال سے کبھی بھی منی بل خزانہ کمیٹی کو پیش نہیں کیا گیا۔ ایسی کیا ضرورت پڑ گئی ہے کہ منی بل کو قائمہ کمیٹی خزانہ میں پیش کردیا گیا۔
ممبر کمیٹی خالد مگسی نے کہا کہ خزانہ خالی ہو چکا ہے۔ الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی کا معاملہ بعد میں آئے گا۔ پورے ملک میں ایک ساتھ الیکشن ہونے چاہیے۔ پنجاب کے الیکشن چار ماہ پہلے نہیں کرانے چاہیے۔پنجاب سب سے بڑا صوبہ ہے۔ اگر پنجاب کے الیکشن پہلے ہوگئے تو ہماری کیا حیثیت رہے گی۔
وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے معاشی حالات اور بجٹ کی صورت حال شدید دباو میں ہے۔ حکومت کو شدید مالی مسائل کا سامنا ہے۔حکومت کو بھاری مالی خسارہ ورثے میں ملا۔ آئی ایم ایف پروگرام حال ہورہا ہے۔ نواں اقتصادی جائزہ جاری ہے۔ یوکرین جنگ سمیت عالمی حالات کی وجہ سے بھی معیشت دباؤ میں ہے۔ سیلاب کی وجہ سے بھی معیشت نیچے چلی گئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ معاشی شرح نمو میں بھی کمی آئی ہے۔ آئی ایم ایف کو بتایا کہ پیٹرولیم سبسڈی کو فی الحال فائنل نہیں کیا گیا۔ آئی ایم ایف سے کہا کہ پیٹرولیم سبسڈی کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ۔ جب پیٹرولیم سبسڈی فائنل ہوگی تو آئی ایم ایف کو بتائیں گے۔ ابھی پیٹرولیم ڈویژن سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ وزارت خزانہ سے 21 ارب روپے کا مطالبہ کیا تھا۔ سپریم کورٹ اس سلسلے میں رپورٹ پیش کرانی ہے۔
وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ ہمارے پاس 5 ارب روپے کی گنجائش تھی جو دیئے گئے۔ ہمارے پاس اور پیسے نہیں ہیں۔ ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں اس سے باہر نہیں نکل سکتے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جن اہداف پر اتفاق کیا ہے اس کو پورا کرنا ہے۔
قیصر شیخ نے کہا کہ ہم تاریخ کے بد ترین معاشی بحران سے گزر رہے ہیں۔ یہ فنڈز بجٹ میں مختص نہیں ہیں۔
ممبر برجیس طاہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پنجاب میں انتخابات کے لیے ایک روپیہ جاری نہ کیا جائے۔ ہمیں لگتا ہے کہ یہ ساری چیزیں پلانٹڈ ہیں۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کیلئے فنڈز کی فراہمی کو مسترد کرتے ہیں۔