امریکی وزارت خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں پاکستان کی موجودہ صورت حال موضوع بحث رہی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے معمول کی بریفنگ کے دوران سوال کیا گیا کہ ظاہر جعفر سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل جانے والی امریکی سفارتی اہلکار عمران خان سے کیوں نہیں ملے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم شاہد خاقان نے اقرار کیا تھا کہ موجودہ حکومت نے مینڈیٹ چرایا ہے اس لیے بنیادی طور پر شہباز شریف کو وزیراعظم نہیں ہونا چاہیے تھا۔
صحافی نے امریکی ترجمان میتھیو ملر سے پوچھا کہ کیا آپ شاہد خاقان عباسی کی اس بات سے متفق ہیں؟
جس پر امریکی ترجمان میتھیو ملر نے مختصراً جواب دیا کہ آپ نے مجھے اس پلیٹ فارم سے بارہا یہ کہتے سنا ہوگا کہ پاکستان میں حکومت کے بارے میں فیصلہ پاکستانی عوام خود کریں گے۔
صحافی نے مزید کہا کہ چند روز قبل اسلام آباد کے سفارت خانے کے امریکی اہلکار نے ظاہر جعفر نامی اس پاکستانی نژاد امریکی شخص سے ملنے گئے جسے اپنی گرل فرینڈ کے بہیمانہ قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
صحافی نے پوچھا کہ امریکی سفارتی اہلکار ظاہر جعفر سے ملنے اڈیالہ جیل گئے جب کہ نزدیک ہی بیرک میں سابق وزیراعظم عمران خان بھی قید ہیں لیکن اُن سے ملاقات کیوں نہیں کی گئی جب کہ پاکستانی نژاد امریکیوں نے بارہا اس کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
اس سوال کے جواب میں امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ سوال کا جواب پاکستان میں امریکی سفارت خانہ زیادہ بہتر طور پر دے سکتے ہیں۔
بریفنگ کے دوران میتھیو ملر سے سوال پوچھا گیا کہ کیا امریکا کے پاس ایسی کوئی اطلاعات ہیں کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں میں ایران داعش کی حمایت کررہا ہے۔ جس کے جواب میں میتھو ملر کا کہنا تھا کہ وہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں۔
انہوں نے اس تاثر کی بھی تردید کی کہ بائیڈن انتظامیہ کے اقدامات سے ایران کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ متعدد امریکی ارکان اسمبلی اور رہنماؤں نے پاکستان میں موجود امریکی سفارت خانے کے اہلکاروں سے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔