پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے محرکات ابھی تک واضح نہیں ہیں۔ عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق سلمان رشدی پر حملہ 20 سیکنڈ تک جاری رہا۔ اس سے پہلے کہ اسے روکا جاتا، اس نے رشدی پر چاقو کے 10 سے زائد وار کر لئے تھے۔
پولیس اب ہادی متر کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا جائزہ لے رہی ہے۔ میڈیا نے نیویارک میں سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس نوجوان کا ایران سے کوئی تعلق نہیں ہے، لیکن اس سے سابق ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی تصاویر ملی ہیں، جسے 2020 میں امریکی حملے میں مار دیا گیا تھا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ آور نے چہرے پر ماسک پہن رکھا تھا اور وہ حاضرین میں تقریباً 2500 افراد میں شامل تھا۔
مصنف سلمان رشدی پر جمعہ کی شام نیویارک میں ایک ادبی تقریب کے دوران چاقو سے حملہ کیا گیا تھا۔ حملے میں زخمی ہونے کے بعد انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ جہاں انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان کی ایک آنکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ ان پر اس وقت حملہ کیا گیا جب رشدی سٹیج پر لیکچر دینے والے تھے۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہادی متر Hadi Matar کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ابتدائی طور پر 'شیعہ انتہا پسندی' اور ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ (IRGC) سے ہمدردی کا اظہار رکھنے والا پایا گیا۔ تاہم، ہادی متر اور آئی آر جی سی کے درمیان ابھی تک کوئی براہ راست تعلق نہیں ملا ہے۔