بول نیوز کے پروگرام تبدیلی میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سوچ بالکل غلط ہے کہ عمران خان کوئی دیانتدار آدمی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان کی صورتحال یہ ہے کہ انہوں نے سالہا سال سے کبھی اپنا گھر خود نہیں چلایا۔ ابتدا میں جہانگیر جیسے لوگ 30 لاکھ روپے ماہوار انہیں گھر چلانے کے لیے دیا کرتے تھے، پھر یہ ہوا کہ کہا گیا کہ پارٹی چئیرمین کا گھر 30 لاکھ روپے ماہانہ نہیں چلے گا جس کے بعد 50 لاکھ روپے ماہانہ دینا شروع کیا گیا۔
جسٹس وجیہہ الدین نے مزید بتایا کہ کہا اس وقت کہا جاتا تھا کہ عمران خان کے پاس گاڑی ہو تو فیول سے بھری ہونی چاہیئے، ان کے پاس پیسہ ہو یا نہ ہو لیکن دوسرے سارے لوگ پیمنٹ کرنے اور ایک دوسرے سے سبقت لے جانے والے بہت سے لوگ تھے، جنہیں بعد میں عہدے دیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے ایک پرانے پی ٹی آئی کے ساتھی نے ایک بہت اہم بات کی تھی کہ 'وہ شخص جس کے جوتے کے لیس بھی اپنے نہیں ہیں، وہ اپنے آپ کو ایماندار کیسے کہہ سکتا ہے؟'
جسٹس وجیہہ نے کہا کہ اس طرح کی مالی نوعیت کی بد عنوانیاں ہیں تو یہ مت سمجھیئے کہ عمران خان کوئی دیانتدار آدمی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے اور بہت سارے لوگ تھے جو پارٹی میں فنڈنگ کیا کرتے تھے، اسی طرح بہت سے ادارے تھے جو پارٹی کو فنڈنگ دیا کرتے تھے۔
اینکر نے جسٹس (ر) وجیہہ الدین سے سوال کیا کہ جن پیسوں کی آپ بات کر رہے ہیں وہ عمران خان کے ذاتی استعمال کے لیے آتے تھے یا پارٹی کے لیے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ عمران خان کے بنی گالہ کے گھر کو چلانے کے لیے آتے تھے۔
https://twitter.com/murtazasolangi/status/1470345281245892609