شاہد خاقان عباسی نے یہ بات ایک نجی ٹیلی وژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی جانب سے جاری حالیہ بیان ردعمل دیتے ہوئے لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جب کچھ حاصل نہیں ہوتا تو اس قسم کی باتیں کی جاتی ہیں۔ ہمارے درمیان اتنا فاصلہ نہیں ہے، ان کے ذہن میں فاصلے بڑھ گئے ہونگے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کو اقتدار میں 13 سال کا عرصہ ہو چکا ہے، ان کی جانب سے ڈیلیور ہی نہیں کیا گیا۔ این اے 133 میں پیپلز پارٹی کا زیادہ تعداد میں ووٹ لینا جمہوریت کیلئے خطرہ ہے۔ قومی اسمبلی کے اس حلقے میں دوسرے نمبر جو جماعت آئی وہ تحریک لبیک پاکستان تھی۔ ہمارا مقابلہ ہی اینٹی مسلم لیگ (ن) کیساتھ تھا۔ یہ عین ممکن ہے کہ ہماری جماعت کا مخالف ووٹ پیپلز پارٹی کو ملا ہو۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک کے تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں، ان کی مداخلت بند ہو اور ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو کوئی لے آتا ہے کوئی لے جاتا ہے، کسی کو کہیں سے فون آجاتے ہیں، کسی کو کوئی لے آتا ہے کوئی لے جاتا ہے۔ پاکستان کا نظام آئین کے مطابق نہیں ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملکی آئین میں اسٹیبشلمنٹ کا جو کردار متعین ہے، ہم اسے خوش آمدید کہتے ہیں، جو بھی حلف توڑے گا، ہم اس کیخلاف ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ تحریک انصاف سے اپنا ہاتھ اٹھا لے۔