ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال کندھ کوٹ کی تعمیر کا کام سست روی کا شکار

سندھ کے تین بڑے اضلاع کشمور، جیکب آباد اور شکار پور میں ایک بھی بڑا اسپتال موجود نہیں ہے۔ ان اضلاع میں کوئی حادثاتی صورت ہو یا بیماری پھیلے تو یہاں کے رہائشیوں کو سکھر، لاڑکانہ، رحیم یار خان یا پھر کراچی جانا پڑتا ہے۔

07:16 PM, 13 Dec, 2023

حضور بخش منگی

کندھ کوٹ میں 11 سال قبل شروع ہونے والے میگا پراجیکٹ ڈی ایچ کیو اسپتال پر کام ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ اس پراجیکٹ کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے؛

پراجیکٹ کا سنگ بنیاد 20 فروری 2012 کو مرحوم وفاقی وزیر میر ہزار خان بجارانی نے رکھا تھا۔ میگا پراجیکٹ کی لاگت کا تخمینہ 76 کروڑ 32 لاکھ 27 ہزار روپے لگایا گیا تھا۔ ڈی ایچ کیو اسپتال پر جون 2023 تک 54 کروڑ 55 لاکھ 43 ہزار کا کام کیا جا چکا ہے۔

گزشتہ سال 2022 میں 15 جون کو ایلوکیشن 21 کروڑ 12 لاکھ 70 ہزار جبکہ سال 2023 جون تک 21 کروڑ 76 لاکھ 85 ہزار بجٹ الیکوشن نکال لی گئی ہے۔ یہ میگا پراجیکٹ 400 بیڈز پر مشتمل صحت کے خاص شعبہ جات پر مشتمل ہے۔ پراجیکٹ کاغذی کارروائی میں جون 2024 تک مکمل ہوگا جس کی لاگت کے مطابق رقم 76 کروڑ 32 لاکھ 27 ہزار ٹھیکیدار کمپنی اسلم اینڈ کو کمپنی کے نام جاری کی جا چکی ہے۔ تاہم ٹھیکیدار رویندر کمار کی سربراہی میں کندھ کوٹ ڈی ایچ کیو اسپتال کا کام سست روی کا شکار ہے۔

ٹھیکیدار رویندر کمار اور سورج کمار کا کہنا ہے کہ 33 کروڑ 42 لاکھ 72 ہزار کی رقم اب تک خرچ کی جا چکی ہے۔

کندھ کوٹ میں ڈی ایچ کیو اسپتال کا خواب سابق وفاقی وزیر مرحوم میر ہزار خان بجارانی کا تھا جنہوں نے 2012 میں 16 ایکڑ اراضی پر مشتمل یہ پلاٹ انڈس ہائی وے غوث پور روڈ پر حاصل کر کے سندھ حکومت سے یہ منصوبہ منظور کروا لیا تھا۔ 2017 میں میر ہزار خان بجارانی اس دنیا سے چلے گئے اور ان کا یہ خواب تاحال ادھورا ہے۔

سندھ کے تین بڑے اضلاع کشمور، جیکب آباد اور شکار پور میں ایک بھی بڑا اسپتال موجود نہیں ہے۔ ان اضلاع میں کوئی حادثاتی صورت ہو یا بیماری پھیلے تو یہاں کے رہائشیوں کو سکھر، لاڑکانہ، رحیم یار خان یا پھر کراچی جانا پڑتا ہے۔ کندھ کوٹ میں ڈی ایچ کیو اسپتال منصوبے کے پایہ تکمیل کو پہنچنے سے مذکورہ اضلاع سمیت بلوچستان کے لوگ بھی اس سے مستفید ہو سکتے ہیں۔

مزیدخبریں