ذرائع کے مطابق کابینہ نے سرکلر سمری کے ذریعے نظر ثانی سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کی منظوری دے دی جس کے تحت جون 2023 تک گھریلو صارفین کیلئے بجلی 7 روپے فی یونٹ تک مہنگی ہو گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مارچ 2023 سے برآمدی شعبے اور کسانوں کیلئے بجلی پر دی جانے والی سبسڈی ختم ہو گی جب کہ برآمدی شعبے کیلئے بجلی پر 12 روپے 13 پیسے فی یونٹ کی سبسڈی واپس ہوگی۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے کے متعلق ذرائع نے بتایا ہے کہ جون 2023 تک بجلی صارفین سے تقریبا 250 ارب روپے ریکور کئے جائیں گے۔ پلان کے تحت 3 روپے 39 پیسے فی یونٹ کا سر چارج لگے گا۔ سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مہنگی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق جون تک سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں اضافے سے 73 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ سہہ ماہی ایڈ جسٹمنٹ میں رواں ماہ بجلی 4 روپے 46 پیسے تک مہنگی ہو گی۔ فروری میں ٹیرف میں اوسطاً اضافہ 3 روپے 21 پیسے فی یونٹ بنے گا جب کہ مارچ میں سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی 69 پیسے مہنگی کی جائے گی۔
دستیاب اعداد و شما رکے تحت جون میں سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی ایک روپے 64 پیسے مہنگی ہوگی۔ ستمبر میں سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی ایک روپے98 پیسے مہنگی ہوگی۔ برآمدی شعبے اور کسانوں کیلئے سبسڈی ختم ہونے سے 65 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ برآمدی شعبے کیلئے بجلی پر سبسڈی ختم ہونے سے 51 ارب روپے حاصل ہوں گے جب کہ کسان پیکچ کے تحت بجلی پر سبسڈی ختم ہونے سے 14 ارب روپے حاصل ہوں گے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے مذاکرات مکمل ہونے کے بعد حکومت نے منی بجٹ کے ذریعے 170 ارب کے ٹیکسز لگانے کا اعلان کیا تھا۔
آئی ایم ایف سے مذاکرات کا نواں دور مکمل ہونے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کئی امورپر اتفاق کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے آئی ایم ایف معاہدے پر عملدرآمد کی یقین دہانی کروائی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی (ایم ای ایف پی) کی دستاویز مانگی تھی۔ معاہدے طے پانے کے بعد طریقہ کار کے تحت آئی ایم ایف کو تفصیل دینی ہوتی ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد ایم ای ایف پی کا ڈرافٹ آج صبح مل گیا ہے۔ حکومت اور معاشی ٹیم آئی ایم ایف سے معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے تگ و دو کررہی ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف جائزےکے بعد1.2 ارب ڈالرملنےکی توقع ہے۔