تحریری جواب کے مطابق بلوچستان کے تین اضلاع ایسے ہیں جہاں زیر زمین پانی تقریبا ناپید ہوچکا ہے.
تحریری جواب کے مطابق خیبر پختونخواہ میں 28 اضلاع ایسے ہیں جہاں زیر زمین پانی مسلسل نیچے جارہا ہے اور اس میں پانچ اضلاع سب سے زیادہ متاثرہ ہے.
سینیٹر فدا محمد کی جانب سے سینیٹ میں اٹھائے گئے نکتہ پر تحریری جواب جمع کرتے ہوئے وزارت نے واضح کیا ہے کہ گزشتہ دس سالوں میں خبیر پختونخوا کے پانچ اضلاع میں زیر زمین پانی خطرناک حد تک چلا گیا ہے اور حکومت نے اس حوالے سے جامع لائحہ عمل بنایا ہے.
تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ ان پانچ اضلاع میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ضلع خیبر ہے جہاں گزشتہ دس سالوں میں زیر زمین پانی 74 فٹ نیچے چلا گیا ہے.
تحریری جواب کے مطابق دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ متاثرہ ضلع ہری پور ہے جہاں گزشتہ دس سالوں میں زیر زمین پانی 61.50 فٹ نیچے چلا گیا ہے.
تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ متاثرہ ہونے والا ضلع مہمند ہے جہاں زیر زمین پانی 57.42 فٹ نیچے چلا گیا.
دستاویزات کے مطابق چوتھے نمبر پر سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ضلع باجوڑ ہے جہاں زیر زمین پانی 32.79 فٹ نیچے چلا گیا.
پانچویں نمبر پر سب سے زیادہ متاثرہ ہونے والا ضلع کرم ہے جہاں زیر زمین پانی 25.75 فٹ نیچے چلا گیا ہے.
دستاویزات کے مطابق گزشتہ دس سالوں میں زیر زمین پانی مسلسل نیچے جارہا ہے اور ہر سال اس کے شدت میں اضافہ آتا ہے.
دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ صوبہ بلوچستان میں بھی زیر زمین پانی کی حالت زار انتہائی خطرناک ہے اور بلوچستان کے کئی اضلاع میں زیر زمین پانی مسلسل نیچے چلا گیا ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے تین اضلاع ایسے ہیں جہاں زیر زمین پانی تقریباً ختم ہوچکا ہے اور لوگ غیر معیاری پانی پینے پر مجبور ہے. تحریری جواب کے مطابق ان تین اضلاع میں ڈیرہ بگٹی، نصیر آباد اور سوہبت پور شامل ہے.
تحریری جواب کے مطابق بلوچستان میں زیر زمین پانی سالانہ اوسطاً 20 فٹ نیچے جارہا ہے جبکہ سب زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں قلات، مستونگ، کوئٹہ اور پشین شامل ہے.