ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق گدو پاور پلانٹ میں ہونیوالی آتشزدگی کی وجوہات جاننے کے لیے انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ آتشزدگی میں انسانی غلطی ہوئی تو ذمہ داران کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ پاور ڈویژن نے گدو پاور پلانٹ میں آتشزدگی کے واقعے سے وزیراعظم کو آگاہ کر دیا ہے۔
دوسری جانب نیلم جہلم ہائیڈل پاور پراجیکٹ کی سرنگ میں خرابی کو بھی تاحال دور نہیں کیا جا سکا ہے۔ نیلم جہلم ہائیڈل پاور پراجیکٹ کی ٹنل کی مکمل صفائی کے بعد خرابی کو دور کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خرابی دور کرنے میں 15 سے 20 روز لگ سکتے ہیں۔ نیلم جہلم ہائیڈل پاور پراجیکٹ کی ٹنل میں خرابی سے 969 میگاواٹ بجلی پہلے ہی سسٹم سے آؤٹ ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے میں فنی خرابی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس کو جلد از جلد بحال کیا جائے۔ وزیراعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے 969 میگا واٹ بجلی کے حامل نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے میں فنی خرابی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کی، جس میں انہیں اس خرابی کی نوعیت اور بحالی کے کام پر پیش رفت سے تفصیلاً آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی ساڑھے 3 کلومیٹر طویل ٹیل ریس واٹر ٹنل کی بندش کے باعث پاور ہاؤس سے بجلی کی پیداوار متاثر ہوئی، اور یوں بدقسمتی سے حالیہ شدید گرمی کے موسم میں قومی گرڈ 969 میگا واٹ سستی اور ماحول دوست پن بجلی سے محروم ہو گیا۔
وزیراعظم نے واقعے کا سخت نوٹس لیا، اورمتعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ واقعے کی فوری طور پر مستند عالمی اداروں سے انکوائری کرانے کے ساتھ ساتھ پلانٹ کی بحالی کا کام جلد از جلد مکمل کریں۔ انہوں نے اس سلسلے میں تمام دستیاب وسائل بروئے کار لاکر عوام کو جلد از جلد ریلیف پہنچانے کے احکامات جاری کیے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم ترقیاتی کاموں میں شفافیت اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے کمپنیز کی پری کوالیفیکیشن اور تھرڈ پارٹی مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن کا موثر نظام لا رہے ہیں۔اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر توانائی انجینئیرخرم دستگیر، وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔