امریکی اخبار نیویارک پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق مارک وان کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے عائد کردہ پابندیوں میں نرمی کی جارہی ہے، ایسے میں بدستور سماجی دوری اختیار کرنے کی سفارش کی جاتی ہے اور اگر لوگ ایک دوسرے سے ملنا ہی چاہتے ہیں تو پھر وہ آپس میں ہاتھ ملانے کے بجائے گلے مل لیا کریں، یہ ان کے لیے زیادہ بہتر ہے۔
مسٹر وان رانسٹ ریگا انسٹی ٹیوٹ برائے میڈیکل ریسرچ میں وبائی امراض کے ماہر کے طور پر کام کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو ایک دوسرے سے معانقہ کرنے کی اجازت ہے لیکن ہاتھ ملانے کی سفارش نہیں کی جاتی کیونکہ اس طرح لوگ ایک دوسرے کو ہاتھ سے چھوئیں گے اور ماحول کو چھونے کی وجہ سے کرونا وائرس کے پھیلنے کے زیادہ امکانات ہوں گے۔
طبی ماہرین اور حکام پہلے ہی شہریوں کو ایک دوسرے کو غیر ضروری طور پر چھونے یا باہمی میل ملاپ پر خبردار کرچکے ہیں۔
بیلجیئن ماہرامراض وائرس کا یہ بھی کہنا ہے کہ لوگوں کو صرف اپنے قریبی رشتے داروں ہی سے معانقہ کرنا چاہیے اور عمومی سلام و دعا کے وقت اس سے گریز کرنا چاہیے۔