تفصیلات کے مطابق صوبائی کابینہ نے مالی سال 2022-23 کی بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق صوبے میں وفاق کی طرز پر تمام ایڈہاک ریلیف تنخواہوں میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت 15 فی صد اضافی تنخواہ کے ساتھ 15 فی صد ڈسپیرٹی الاؤنس بھی دے گی، جس صرف مخصوص سرکاری محکموں کے ملازمین ہی کو ملے گا۔
صوبائی کابینہ نے اجلاس میں پنشنرز کے لیے بھی اچھی خبر سنا دی، جس کے مطابق پنشن میں 5 فی صد اضافے کی تجویز کے برعکس 15 فی صد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔پنجاب کابینہ نے مجموعی طور پر 3229 ارب روپے کا بجٹ پیش کرنے کی منظوری دی۔
اجلاس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام 2022-23 کی منظوری کے علاوہ کینسر کے مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کے لیے ایم او یو کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا کہ بجٹ دستاویز صوبائی وزراء، چئیرمین پی اینڈ ڈی، سیکرٹری خزانہ اور متعلقہ حکام نے دن رات محنت کر کے تیار کی۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ بجٹ میں صوبے کے عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف دینے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔میں ہمیشہ مشاورت پر یقین رکھتا ہوں۔حالیہ بجٹ سیاسی و انتظامی ٹیم کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔اجلاس میںصوبائی وزرا، چیف سیکرٹری اور متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کی، جس میں پنجاب کابینہ کے پہلے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔
پنجاب کے نئے مالی سال 2022-23 کے لیے 3226 ارب روپے کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بھارتی حکمراں جماعت کے رہنماؤں کی جانب سے توہین آمیز بیانات کے خلاف مذمتی قرارداد بھی پیش کی جائے گی۔ سابق صوبائی وزیر حافظ عمار یاسر قرارداد ایوان میں پیش کریں گے۔
تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق اپنے ارکان ، رہنماؤں کے خلاف مقدمات اور گرفتاریوں کا معاملہ بھی اٹھائیں گے۔اپوزیشن نے گرفتاریوں اور مقدمات کے معاملے پر احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے جس کی وجہ سے بجٹ اجلاس ہنگامہ خیز ہونے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت کا مالی سال برائے 2022-23 کے بجٹ کا میزانیہ ٹیکس فری ہوگا۔ مقامی حکومتوں کے لیے 528 ارب روپے، ترقیاتی اخراجات کے لیے 685 ارب روپے، تنخواہوں کے لیے 435 ارب روپے ، پنشن کے لیے 312 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
آمدن کا تخمینہ 2521 ارب روپے لگایا جا رہا ہے، جس میں وفاقی محاصل سے 2020 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع ہے اور صوبائی محصولات کا تخمینہ 500 ارب روپے ہے۔ نان ٹیکس ریونیو کا تخمینہ 24 فی صد اضافے سے 163 ارب روپے، ایکسائز کے محاصل کی وصولی کے اہداف 2 فی صد اضافے سے 43 ارب روپے، بورڈ آف ریونیو کے محاصل 44 فی صد اضافے کے ساتھ 96 ارب روپے، پنجاب ریونیو اتھارٹی کا ہدف 22 فی صد اضافے سے 190 ارب روپے مقرر ہے۔